یہ ایل پی جی مافیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی غیر قانونی بلیک مارکیٹ خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، کیونکہ قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے والے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا فائدہ اٹھاتے ہیں، جس سے حکومت بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں بے بس ہوکر رہ گئی ہے۔
اس خوفناک منظر نامے نے گیس مافیا کو جنم دیا ہے جو قیمتوں میں اضافے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے مختلف علاقوں میں بلیک مارکیٹ کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ سخت ضابطوں کی عدم موجودگی میں درآمد کنندگان اور کوٹہ ہولڈرز نے ملی بھگت سے گیس کی قیمتوں کو سرکاری نرخ سے 40 روپے فی کلو گرام سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔
اوگرا نے مارچ کے لیے ایل پی جی کے لیے قیمت 257.59 روپے فی کلوگرام مقرر کی، تاہم سرکاری نرخوں کے برعکس ملک بھر میں ایل پی جی کی اوسط مارکیٹ قیمت تقریباً 310 روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہے، جو پہاڑی علاقوں جیسے مری، گلیات، خیبر پختونخوا کے کچھ حصوں اور گلگت بلتستان میں اس سے بھی زیادہ 360 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ گھریلو سلنڈر کی قیمتیں اب مختلف مارکیٹوں میں 3,700 اور 4,000 روپے کے درمیان دستیاب ہیں۔
گیس سیکٹر کے اندرونی ذرائع قیمتوں میں اس تیزی سے اضافے کی وجہ جاری سیاسی عدم استحکام کو قرار دیتے ہیں۔ ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے قیمتوں میں من مانے اضافے کے لیے ریگولیٹری خامیوں کا فائدہ اٹھانے پر درآمد کنندگان کی مذمت کی ہے اور حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام کا استحصال روکا جاسکے۔
ایل پی جی کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی کے باوجود ایل پی جی مافیا کی کارستانی سے مقامی مارکیٹ میں قیمت میں اضافہ لمحہ فکریہ ہے، اس صورتحال سے عوام میں مایوسی بڑھ گئی ہے، عوامی حلقوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان استحصالی طریقوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ ایل پی جی مافیا کی یہ من مانیاں عوام کو صاف اور سستی توانائی فراہم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ ہیں۔

Related Posts