ٹوئٹر کی طویل بندش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دنیا کے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شامل ایکس جسے پہلے ٹوئٹر کہا جاتا تھا، عدالتی احکامات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے چیخ پکار کے باوجود ملک بھر میں طویل بندش کا شکار ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے ٹوئٹر کی بحالی کا حکم دیا اور مختلف صحافیوں نے بھی ٹوئٹر کی بندش پر آواز اٹھائی تاہم گزشتہ 1 ماہ سے پاکستان میں ٹوئٹر ناقابلِ رسائی پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ 8 فروری کو حکومت نے دھاندلی اور انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کے الزامات سے داغدار متنازعہ پارلیمانی انتخابات کے بعد ٹوئٹر پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی تھی۔

دلچسپ طور پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر قیادت سابق وفاقی حکومت نے پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا، تاہم یہ واضح رہے کہ ایکس کے خلاف یہ کارروائی سرکاری سنسر شپ کی ایک اہم مثال ہے جس کا مقصد اختلافی آوازوں کو دبانا ہی قرار دیاجاسکتا ہے جبکہ عالمی سطح پر ٹوئٹر پر اس پابندی کی مذمت کی جارہی ہے۔

اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی متعدد تنظیمیں پاکستانی حکومت سے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر عائد غیر اعلانیہ پابندی اٹھانے اور شہریوں کے آن لائن حقوق کو تحفظ دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ ملک بھر میں میڈیا کی آزادی اور شہری آزادیوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا جارہاہے۔

دراصل ایکس (ٹوئٹر) یا فیس بک سمیت کسی بھی پلیٹ فارم پر اس قسم کی زبردست پابندی بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہوا کرتی ہے اور ملک کی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کرتی ہے۔ خصوصاً بیرونی سرمایہ کاری میں ایسی پابندیوں سے ہمیشہ رکاوٹیں ہی جنم لیتی ہیں۔ انٹرنیٹ سنسر شپ آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کیلئے بھی بندش سے کم نہیں۔

وفاقی حکومت نے ایکس پر جو پابندی لگائی ہے، انٹرنیٹ پلیٹ فارمز پر لگائی جانے والی کوئی پہلی پابندی نہیں ہے بلکہ ماضی میں بھی حکام نے قومی سلامتی، مذہبی حساسیت اور قانونی تنازعات جیسی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹیلی گرام سمیت مختلف پلیٹ فارمز تک عوامی رسائیاں محدود کیں۔

انٹرنیٹ پر مذکورہ پلیٹ فارمز تک عوامی رسائی کو نہ صرف محدود بلکہ متعدد مواقع پر مکمل طور پر بند بھی کردیا گیا، تاہم ایکس پر لگائی گئی موجودہ پابندی ملکی تاریخ میں آن لائن آزادئ اظہارِ رائے کے خلاف سب سے طویل اور شدید کریک ڈاؤن سمجھی جاسکتی ہے، جس پر موجودہ شہبازشریف حکومت کو توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

Related Posts