اسلام آباد میں پولیس اور اداروں کی مدد سے شہریوں کی زمینوں پر قبضے شروع

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Land mafia allegedly occupying lands in Islamabad

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد :شہر اقتدار میں قبضہ مافیا بے لگام ، قیمتی اراضی پر قبضوں کیلئے پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کی خدمات بھی حاصل کرلیں، متاثرین نے وزیراعظم سے مدد مانگ لی۔

تھانہ بھارہ کہو کی حدود پھلگراں میں رہائش پذیر راجہ شاہد نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے 150 کنال اراضی راجہ ارسلان اور راجہ عشرت سے خریدی ہے جس پر میرا قبضہ ہے اور گزشتہ دو ماہ سے میری مشینری وہاں پر کام کرکے زمین کو ہموار کر رہی ہے ۔

تین روز قبل قبضہ مافیا کے پچاس مسلح افراد جن کے پاس اسلحہ تھا انہوں نے میری زمین پر لگے ہوئے گیٹ پھلانگتے ہوئے مجھ پر اور میرے کام کرنے والے مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور کہا کہ اس جگہ کو چھوڑ کر چلے جاؤ ورنہ تمہیں مار دیا جائے گا ۔

انہوں نے بتایا کہ قبضہ مافیا کے ساتھ تھانہ بھارہ کہو کا ایس ایچ او بھی موقع پر موجود تھا ،ایس ایچ او نے بھی مبینہ طور پر ہمارے کام کرنے والے مزدوروں کو کہا کہ آپ لوگ یہاں سے بھاگ جاؤ ورنہ تمہیں بھی مار دیا جائے گا جبکہ ایک مزدور کو بری طرح مارا پیٹا گیا اور ایک مزدور کو اغوا کر لیا گیا ہے جو تاحال بازیاب نہیں ہو سکا۔

مشینری کے شیشے توڑ دیے گئے ہیں اور میری زمین پر تعمیر شدہ کمرے کی دیوار اور گیٹ توڑ دیا گیا ہے ،تقریبا آدھا گھنٹہ مسلسل یہ لوگ فائرنگ کرتے رہے اور مجھے ہراساں کرتے رہے کہ میں اس زمین سے دستبردار ہوجاؤ ں لیکن میں نے اپنا سب کچھ بیچ کر خریدی ہے میں کسی بھی صورت زمین سے دستبردار نہیں ہوسکتا ۔

راجہ شاہد کا کہنا ہے کہ مجھے میرے ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے اس جگہ پر قبضہ کروانے کے عوض 2 کروڑ روپے وصول کیے ہیں، محکمہ مال کے تمام لوگ اس مافیا کا حصہ ہیں، انتظامیہ میں ان لوگوں کی مضبوط جڑیں موجود ہیں ۔

پٹواری اور قانون گو سمیت ڈی سی آفس کا عملہ بھی اس میں ملوث ہے کیونکہ یہ قیمتی زمین ہے اس لیے اس پر سابق ایم این اے مسلم لیگ نون انجم عقیل ان کے کارندے اور گورنر خیبر پختونخوا کا بھتیجا سردار امان ان جو اس قبضہ مافیا کا سرغنہ ہیں وہ شامل ہیں جو ہماری زمین پر قبضے کے لیے اپنے اشتہاری غنڈے بھیجتے ہیں اور اور فائرنگ کرکے ہمیں ہراساں کرتے ہیں ۔

جب میری زمین پر فائرنگ ہو رہی تھی تو اس وقت وہاں پر بوڑھی عورتیں بھی موجود تھیں جو ڈر کے مارے چیخ و پکار کر رہی تھی دیگر لوگوں کے علاوہ ہمارے پڑوسی بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد پولیس کا شادی کی تقریب پر دھاوا، مطلوب ملزم پھر بچ کرنکل گیا

فائرنگ کے دوران ہمارے پڑوسی نے15 پر کال کی اور پولیس کو مدد کے لیے طلب کیا تو پولیس موقع پر پہنچ کر خاموش تماشائی بنی رہی اور ہماری کال کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنایا اور ایف آئی آر میں دفعہ 109 اور 452 جان بوجھ کر نہ لگائیں اور ملزمان کو ریلیف دینے کے لیے جان بوجھ کر مجھ پر اور میرے دیگر ساتھیوں پر ایف آئی آر درج کر دی جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس نے ملزمان سے پیسے لیے ہیں لیکن پھر بھی اللہ تعالی کی مدد سے میری زمین پر قبضہ نہ ہو سکا ۔

میں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے اپیل کرتا ہوں کہ مجھے انصاف دلایا جائے ،ایف آئی آر میں دفعہ 109۔ 452 کا اندراج کیا جائے اور ملزمان کوقانون کے مطابق نشان عبرت بنایا جائے اور مجھے اور میری فیملی کو تحفظ دیا جائے،پولیس انتظامیہ محکمہ مال کے تمام افسران جو اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف بھی انکوائری کا حکم صادر فرمایا جائے۔

Related Posts