کیا کوہستان میں قتل ہونے والی لڑکی کی وائرل تصاویر فیک تھیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کوہستان میں نام نہاد غیرت کے نام پر قتل ہونے والی لڑکی سے جڑے کیس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک لڑکے کے ساتھ جس تصویر کی بنا پر لڑکی کو قتل کیا گیا وہ فوٹو شاپ سے بنائی گئی جعلی تصویر تھی۔

پولیس کے مطابق انھیں شبہ ہے کہ تصاویرکو فوٹو شاپ کیا گیا، جس کا مقصد علاقے میں خون خرابہ کروانا ہو سکتا ہے۔

ملک کا معروف گلوکار ورکشاپ میں کام کرنے پر کیوں مجبور ہوا؟ انٹرویو سامنے آگیا

پولیس نے قتل کے الزام میں لڑکی کے والد کے بعد چچا کو بھی گرفتار کر لیا ہے جبکہ چچا زاد بھائی اور ایک اور رشتہ دار کو بھی تفتیش کے لیے اپنی حراست میں لیا ہے۔ پولیس کے مطابق لڑکی کے والد کا عدالت سے سات روزہ ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کوہستان میں ایک لڑکے اور لڑکی کی سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد لڑکی کو قتل کر دیا گیا تھا جبکہ لڑکے کو پولیس نے اپنی حفاظتی تحویل میں لے رکھا ہے۔

پولیس نے اپنی حفاظتی تحویل میں موجود لڑکے کو بھی عدالت میں پیش کیا جہاں لڑکے نے تصاویر سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ کوہستان میں اسی طرح کے ایک دوسرے واقعے میں بھی ایک اور لڑکے اور لڑکی کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو پولیس نے لڑکی کو حفاظتی تحویل میں لے کر عدالت میں پیش کیا۔

لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ اس کو کوئی خطرہ نہیں، جس کے بعد اس کو اپنے والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی تاہم اس واقعے میں جس لڑکے کا نام سامنے آ رہا ہے، وہ مفرور ہے۔

ضلع کوہستان خیبر پختونخوا کا انتہائی دور افتادہ اور پسماندہ علاقہ ہے۔ سنہ 2012 میں بھی ضلع کوہستان کے علاقے پالس میں مئی 2010 میں ہونے والی ایک شادی کی تقریب کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں چار لڑکیوں کی تالیوں کی تھاپ پر دو لڑکے روایتی رقص کر رہے تھے۔

اس کے بعد بھی کوہستان سے ایسے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جب خواتین کو نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہو۔

واضح رہے کہ کوہستان میں جس شخص کو بھی نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کرنا ہو تو اسے ’چور‘ قرار دیا جاتا ہے۔ جس کے بعد مقامی رسم و رواج کے مطابق اس شخص کا قتل لازم ہو جاتا ہے۔

ڈی ایس پی کولئی پالس مسعود خان نے بتایا ہے کہ تصاویر وائرل ہونے کے بعد مقامی رسم و رواج کے مطاق لڑکیوں اور لڑکوں کے قتل کے خدشے کے پیش نظر پولیس فعال ہے۔

Related Posts