وسیم اختر کا دور ختم، شہر کے مسائل حل نہیں ہوسکے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وسیم اختر 28 اگست کو کراچی کے میئر کی حیثیت سے اپنے عہدے س سبکدوش ہورہے ہیں ، ان کے اس دور میں مقامی حکومت شہر کو درپیش مسائل کی بہتات کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ میئر وسیم اختر نے الوداعی پریس کانفرنس میں اختیارات کی کمی کا عذر پیش کرتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ اپنی ناکامی کا اعتراف کیا۔

میئر کراچی کے دور میں غفلت اور نااہلی نمایاں رہی، میئر کراچی اپنے دور میں کوئی بھی اہم کام کرنے کے بجائے ہر وقت صرف اختیارات کی کمی کی شکایت کرتے دکھائی دیئے۔

اختیارات کے جھگڑے نے مرکزی تین اسٹیک ہولڈرز پی پی پی کی زیرقیادت سندھ حکومت ، پی ٹی آئی اور وسیم اختر کی اپنی ایم کیو ایم کے مابین تناؤ برقرار رکھااور اس سیاسی کشمکش کے دوران شہریوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ۔

خیبر پختونخوا حکومت نے دیر سے سہی لیکن بی آر ٹی منصوبہ مکمل ضرور کرلیا ہے لیکن کراچی میں کوئی بڑا منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوا۔سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور بارش کے بعدشہر پانی پانی ہوجاتا ہے۔

وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس نے صوبے کو تقسیم کردیا ہے اور خود ہی محصول پیدا کرنے والے تمام محکموں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

یہاں تک کہ میئر نے ایک قدم اور آگے بڑھا اور مطالبہ کیا کہ کراچی کو علیحدہ صوبہ ہونا چاہئے۔ عوام چاہتے ہیں کہ کراچی ایک میٹرو پولیٹن شہر بن جائے اور یہ صرف ایک بااختیار مقامی حکومت کے ساتھ ترقی کرے گی۔ میئر ایک ایسے نظام کا مطالبہ کرتے رہے ہیں جس میں انہیں مطلق طاقت حاصل ہواور شہر پر مکمل کنٹرول حاصل ہو۔

اب کراچی کی موجودہ سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ ایم کیو ایم دوبارہ شہر کی قیادت سنبھال سکتی ہے ۔ یہ توقع کی جارہی ہے کہ اگلا میئر پی ٹی آئی سے ہوسکتا ہے، اس بات کا بھی امکان ہے کہ نئی حدبندی اور کورونا وائرس کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے تب تک ایڈمنسٹریٹرکی تقرری کی جائیگی جو ممکنہ طور پر بیوروکریسی سے ہوں گے۔

وفاقی حکومت اپنے اتحادی کی مدد کرنے میں ناکام رہی اور سبکدوش ہونے والے میئر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہزاروں خط لکھے لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ وفاق کے فنڈز سے مٹھی بھر ترقیاتی منصوبے مکمل ہوئے لیکن متعدد اسکیمیں اور میگا پروجیکٹس نامکمل رہے۔

وسیم اختر کا دور کراچی کے شہریوں کو کوئی ریلیف نہیں دے سکا، کراچی کی نظامت کے حوالے سے وسیم اختر کا دور ناکام ترین دور کہلائے گا اب شہریوں کو ان کی طرف دیکھنے کی بجائے نئے نظام اور آئندہ آنیوالے میئر سے امید کرنی چاہیے کہ شائد کراچی کے شہریوں کے بنیادی مسائل حل ہوجائیں اور شہر قائد دوبارہ روشنیوں کا شہر بن جائے۔

Related Posts