عدلیہ اندرونی مسائل پر بھی توجہ دے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے وزیر اعظم کے صوابدیدی ترقیاتی فنڈز کے اجراءکے اختیار سے متعلق مقدمے کا فیصلہ ان کے دستخطوں کے بغیر جاری کرنے اور فیصلہ میڈیا کو فراہم کرنے کے خلاف عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار سے جواب اور فیصلے کی کاپی طلب کر نے کے بعد ملک بھر میں عدلیہ کے حوالے سے سوالات جنم لینے لگے ہیں۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق لیے گئے نوٹس کے تفصیلی فیصلے میں کہا تھاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا وزیراعظم سے متعلق کیس سنانا درست نہیں ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر جانب داری کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وزیراعظم سے متعلق کوئی بھی مقدمہ نہ سنیں تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے تحریری فیصلے کی کاپی طلب کرتے ہوئے خط میں کہا ہے کہ کیس کے تحریری فیصلے کی کاپی مجھے نہیں دی گئی حالانکہ بنچ کا حصہ بننے والے ججز کو فیصلے کی کاپی فراہم کی جاتی ہے۔

ملک اس وقت شدید مسائل سے دوچار ہے اور ایسے میں عدلیہ ہی وہ واحد ادارہ ہے جو آئین و قانون کی پاسداری کرکے ملک کو خلفشار سے بچاسکتی ہیں لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر قوم میں شدید تشویش کی لہر پائی جارہی ہے کیونکہ یہ ایک روایت ہے کہ بنچ کے سربراہ کی جانب سے فیصلہ لکھنے کے بعد اسے اگلے سینئر جج کو بھیجا جاتا ہے اور اس کے بعد آگے ، تاہم بظاہر جسٹس اعجاز الاحسن کو یہ فیصلہ موصول ہو گیا ہے لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کونہیں ملا جس کی وجہ سے ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔

قوم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے کو نہایت سنجیدہ لے رہی ہے ، پاکستان میں منتخب وزراء اعظم کو ناصرف قانون کے کٹہرے میں کھڑاکیا جاچکا ہے بلکہ سزائیں بھی دی جاچکی ہیں ایسے میں سپریم کورٹ کی طرف سے ایک فیصلے نے ایک بار پھر عدلیہ کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔

5ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ کے جج کا حلف لینے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 2024 کو ریٹائرہونگے لیکن سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ کے مطابق چوتھے نمبر پر موجود سینئر ترین جج کی حیثیت سے موجود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر 2023 کو چیف جسٹس آف پاکستان بننے کے اہل ہیں تاہم سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدارتی ریفرنس اور دیگر تنازعات کا مقصد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس بننے سے روکنا ہے۔

پاکستان میں عدلیہ کی تاریخ میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جو قانون کے پاسداروں کیلئے خفت کا باعث بنتے ہیں اور حالیہ دنوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکلاء کے حملے اور اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے نے عدلیہ کی ساکھ کو شدید متاثر کیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان سے مودبانہ گزارش ہے کہ ملک میں جاری مسائل و سیاسی رسہ کشی میں عدلیہ کی غیر جانبداری یقینی بنائیں اور یکساں انصاف کے تقاضوں اور عدالتی آداب کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تاکہ انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے کی عزت پر کوئی حرف نہ آئے۔

Related Posts