عرب دنیا میں اسرائیل کیلئے نظریات تبدیل ہورہے ہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

13 اگست کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے اعلان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اسرائیل اور بحرین کے درمیان امن معاہدے کا اعلان کردیا ہے،جمعہ کے روز بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ، اسرائیلی وزیراعظم اور امریکی صدر کے مشترکہ اعلامیہ میں تعلقاتی بحالی کااعلان کیاگیا۔

کل 15ستمبرمتحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان وائٹ ہاؤس میں معاہدے پر دستخط ہونگے،اس موقع پر دونوں ملکوں کے وفد موجود ہونگےاور وفود ان کی قیادت اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور اماراتی وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد آل نہیان کرینگے جبکہ بحرین اوراسرائیل کے درمیان معاہدے پر بھی باقاعدہ دستخط 15 ستمبر کو وائٹ ہائوس میں ہی ہونگے۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید مسلم ممالک کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات بحالی کا اشارہ دیا تھا جبکہ اب نئی پیشرفت کے مطابق اسرائیل اور بحرین کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات قائم ہونگے،بحرین گزشتہ ایک ماہ کے دوران اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والا دوسرا عرب ملک بن گیا ہے۔

فلسطین نے اسرائیل اور بحرین کے درمیان معاہدے کوفلسطینیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے ،مصر کے صدر جنرل الفتح السیسی نے معاہدے کو تاریخی اقدام قرار دیا ہے جبکہ امریکی صدر نے سانحہ نائن الیون کی برسی کے موقع پر ہونیوالی اس پیشرفت کو تاریخی اقدام قرار دیا ہے۔

گزشتہ ماہ امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد عرب دنیا میں اسرائیل کے حوالے سے نظریات تبدیل ہورہے ہیں جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق امام کعبہ عبدالرحمٰن السدیس کے گزشتہ ہفتے خطبہ جمعہ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا واضح اشارہ موجود تھاجس پر مسلم دنیا کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

خطبے کے دوران امام کعبہ نے مسلمانوں اور غیرمسلموں کے درمیان باہمی تعاون اور برداشت کا درس دیا اورعہد رسالت ﷺ کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہودی ہمسایوں کے ساتھ تعلقات قائم کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے جس برداشت کا مظاہرہ کیا، وہ ہمارے لیے بہترین سبق ہے۔ رسول اللہ نے ایک یہودی کیلئے اپنی ڈھال گروی رکھ دی اور جب خیبر فتح ہوا تو وہاں کے یہودیوں کی زمین سے انہیں کاشتکاری کے لیے حصہ دیا۔

اسلامی ملک سوڈان میں مذہب کو ریاستی معاملات سے الگ کرنے کا قانون منظور ہونے کے بعد 30 سالہ اسلامی طرز حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا ہے اور سوڈان میں اب سیکولر نظام حکومت قائم ہوگااس کے علاوہ سوڈان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کیساتھ امن معاہدے پر غور کررہے ہیں۔ امارات، بحرین اور سوڈان کے بعد سعودی عرب کا جھکاؤ بھی اسرائیل کی طرف ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔

اقوام متحدہ کی عالمی برادری میں شامل 193 ملکوں میں سے 163 اسرائیل کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کے درمیان باہمی سفارتی تعلقات موجود ہیں،ان اعداد وشمار کو دیکھ کر امارات اور بحرین یا سوڈان کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے ۔

یہ بھی ممکن ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے معاہدے سے مسئلہ فلسطین کیلئے بھی کوئی موثر حل نکل آئے اور اگر ایسا ہوا تو عرب ممالک کا اسرائیل کے ساتھ اتحاد مسئلہ فلسطین کے حل میں  معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

Related Posts