اقوام عالم بھارت میں اسلامو فوبیا کا سلسلہ بند کرائیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر اور اسلامو فوبیا کے متعدد امور کو اجاگر کرتے ہوئے مودی حکومت کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا۔وزیراعظم کا پیغام واضح تھاکہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا اس خطے میں پائیدار امن اور استحکام نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایٹمی فلش پوائنٹ کے طور پر بجا طور پر بیان کیا گیا ہے ، انہوں نے دنیا کو متنبہ کیا ہے کہ بھارت ایٹمی پروگراموں میں کسی اور غلط کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اقوام متحدہ کو اس تنازعہ کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے جو پورے خطے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ قیام امن کے لئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کو کشمیر میں یکطرفہ اقدامات کا سلسلہ بند کرنا چاہئے اور فوجی محاصرے اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنا چاہئے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہندوستان دنیا کی واحد ریاست ہے جو آر ایس ایس کے نظریہ کی وجہ سے اسلامو فوبیا کو فروغ دیتی ہے جس کا ماننا ہے کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کے لئے ہے۔ اس نے 300 ملین مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو الگ تھلگ کردیا ہے ۔آر ایس ایس کی زیرقیادت نسل پرست حکومت نے ریاست کی سیکولر نوعیت کو بھی ختم کردیا ہے جو ریاست کے مستقبل کے لئے بھی ٹھیک نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر روشنی ڈالی ، انہوں نے بین الاقوامی سطح پر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مظالم کی تحقیقات کریں اور ریاستی دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث بھارتی سول اور فوجی رہنماؤں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔

وزیر اعظم عمران خان مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ اس مسئلے کو اب پوری دنیا کے عالمی فورموں میں بڑے زور سے پیش کیا جارہا ہے۔ کشمیری عوام کبھی بھی ہندوستان کے تابع نہیں رہنا چاہتے کیونکہ ان کی جدوجہد ایک آزاد ریاست کے لئے ہے اور انہوں نے اسی آزادی کیلئےہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

بھارت کی جانب سے کشمیر میں جاری مظالم پر اقوام عالم کی جانب سے مذمت کا سلسلہ تو جاری ہے لیکن اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا وزیر اعظم کی تقریر کا کوئی اثر ہوگا اور دوسرے ممالک ہندوستان کو مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب اور اسلامو فوبیا کو ختم کرنے پر زور دیں گے یا معاملات یونہی حل طلب رہیں گے۔

Related Posts