کراچی میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تحت غیر قانونی تعمیرات جاری، سندھ حکومت خاموش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تحت غیر قانونی تعمیرات جاری، سندھ حکومت خاموش
کراچی میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تحت غیر قانونی تعمیرات جاری، سندھ حکومت خاموش

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے تحت غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں جس کے خلاف اینٹی کرپشن سمیت کوئی ادارہ کچھ نہ کرسکا جبکہ سندھ حکومت مسلسل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران سے اینٹی کرپشن نے بازپرس کی، سینئر ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات کے ایم سی بشیر صدیقی نے ایس بی سی اے لیاری کے نام غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کیلئے خط لکھا لیکن راشی افسران ٹس سے مس نہ ہوئے۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے عارضی ڈائریکٹر جنرل نسیم الغنی سہیتو بھی غیر قانونی تعمیرات رُکوانے میں دلچسپی نہیں لے رہےجبکہ انہوں نے گزشتہ دنوں 6 بڑے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری کیلئے خصوصی اجلاس طلب کرکے مبینہ لاکھوں روپے ناجائز آمدنی کا دروازہ کھول دیا۔

حکومتِ سندھ کی غیر سنجیدہ پالیسیوں کے باعث بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی غیر قانونی آمدن کیلئے سرکاری رِٹ ختم کرکے روشیوں کے شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنانے میں شب و روز مصروف ہے جبکہ جمشید ٹاؤن میں اینٹی کرپشن نے ایس بی سی اے افسران کو طلب کر لیا۔

ایس بی سی اے ذرائع کے مطابق افسران کی عدم حاضری کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اینٹی کرپشن نے ایس بی سی اے میں چھاپہ مار کر ریکارڈ کی چھان بین کی۔ جمشید ٹاؤن ٹو کے افسران عدیل قریشی، شہزاد آرائیں، فیضان اور وقار کلوڑ پر غیر قانونی تعمیرات کا الزام ہے۔

دوسری جانب جمشید ٹاؤن کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اسد، ضمیر ایوب اور ندیم شیراز پر بھی غیر قانونی تعمیرات کا الزام ہے جس کی چھان بین کیلئے مبینہ چھاپہ مارا گیا۔ چھاپہ مار ٹیم کی طرف سے ریکارڈ کی جانچ پڑتال اب بھی جاری ہے جبکہ کراچی کے علاقے لیاری میں غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔

کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر لینڈ بشیر صدیقی نے اپنے خط میں ڈی جی ایس بی سی اے سے کہا ہے کہ چھوٹے پلاٹس پر ہائی رائز عمارتوں کی تعمیرات سے انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں جبکہ حقیقتِ حال یہ ہے کہ گراؤنڈ پلس 3 اور 5 منزلہ عمارات نے گلبرگ ٹاؤن کو کنکریٹ کا جنگل بنا دیا ہے۔

گلبرگ ٹاؤن میں آج بھی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں جبکہ لیاقت آباد ٹاؤن، میں رہائشی پلاٹ پر کمرشل فلیٹس بنائے جار ہے ہیں۔ ڈائریکٹر لیاقت آباد ٹاؤن اعجاز ملک کے کارندے بلڈنگ مافیا سے لاکھوں روپے رشوت وصول کرچکے ہیں۔ رضویہ سوسائٹی اور قاسم آباد کے ساتھ ساتھ لیاقت آباد نمبر 5 میں بھی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔

صوبائی حکومت سمیت کوئی بھی ادارہ شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنانے والے ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کیلئے تیار نہیں جبکہ شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کا گھناؤنا کھیل جاری ہے۔ 

Related Posts