کورنگی میں غیر قانونی تعمیرات پر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی رشوت لے کر خاموش ہوگئی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

illegal construction continues in jamshed town karachi

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: شہر قائد میں پوش علاقوں کے ساتھ مضافاتی علاقوں میں بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران غیر قانونی تعمیرات پر بھاری نذرانے وصول کر کے آنکھیں بند کرنے لگے۔ ضلع کورنگی کے اللہ والا ٹاؤن میں ڈائریکٹر ایس بی سی اے کورنگی کی سرپرستی میں 34 غیر قانونی عمارتیں زیر تعمیر ہیں۔

”ایس بی سی اے“ کے ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹرز ان غیر قانونی تعمیرات کے سرپرست بن چکے ہیں، انہیں نہ خوف خدا ہے نہ عدالتی احکامات کی پروا جبکہ حال ہی میں غیر قانونی تعمیر شدہ عمارت گلبہار (گولیمار) 400 کواٹر پلاٹ نمبر95/1 ناقص تعمیرات کے باعث  منہدم ہو گئی جس کے ملبے  سے اب تک 37 کے لگ بھگ دب جانے والوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں تاہم بلڈر مافیا اور ایس بی سی اے افسران کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ 

لوگ مرتے رہیں یا زندگی بھر کے لیے معذور ہوجائیں انہیں بس غیر قانونی تعمیرات سے مال بنانا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات پر بھی ایس بی سی اے حکام نے کان نہیں دھرے اور نمائشی طور پر چند افسران و انسپکٹرز کو معطل کر کے عدالتوں کو دھوکہ دینے کی روایت برقرار رکھی۔

اس سے قبل بھی کراچی کے علاقوں لیاقت آباد، صدر اور لیاری سمیت کئی مقامات پر غیر قانونی طریقے سے تعمیر ہونے والی عمارتیں گر چکی ہیں اور کئی عمارتوں میں دراڑیں اور جھکاؤ پیدا ہوگیا مگر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جسے غیر قانونی تعمیرات کو روکنا چاہیے، اسی کے افسران غیر قانونی عمل کی سرپرستی کر کے ارب پتی بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:ایس بی سی اے افسران نے غیر قانونی تعمیرات کو نوٹس جاری کرکے کروڑوں بٹور لیے

کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ ایس بی سی اے کے خلاف سخت ایکشن لے اور شہر قائد میں ایس بی سی اے کو دوبارہ کے ڈی اے کے سپرد کر کے کے ڈی اے کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حوالے کیا جائے جبکہ ماسٹر پلان اور لیاری و ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹیز کو بھی کے ایم سی کے سپرد کیا جائے تاکہ کراچی کے منتخب نمائندے ہی ان اداروں کے ذمہ دار ہوں جن سے بازپرس کی جاسکے۔ 

Related Posts