ایس بی سی اے افسران نے غیر قانونی تعمیرات کو نوٹس جاری کرکے کروڑوں بٹور لیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایس بی سی اے افسران نے غیر قانونی تعمیرات کو نوٹس جاری کرکے کروڑوں بٹور لیے
ایس بی سی اے افسران نے غیر قانونی تعمیرات کو نوٹس جاری کرکے کروڑوں بٹور لیے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران نے ناظم آباد کو سونے کی کان سمجھ کر غیر قانونی تعمیرات کی سر پرستی شروع کر دی، سپریم کورٹ کے احکامات کے نام پر غیر قانونی تعمیرات کو محض نوٹس جاری کر کےکروڑوں روپے بٹور لیے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے نام پر افسران کی بھتہ خوری نے ایک بار پھر عدلت کو دھوکہ دینا شروع کر دیا ہے۔کراچی کے پوش علاقے ناظم آباد خصوصاََ ناظم آباد نمبر 5 کے مختلف بلاکس میں جاری غیر قانونی تعمیرات سے آپریشن کو جواز بنا کر عادل عمر اور ظفر احسن کے نام پرمبینہ طور پر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی رشوت وصول کی گئی۔

ایس بی سی اے کا عملہ مذکورہ علاقے میں ایسی عمارتوں پر جو غیر قانونی ، بغیر نقشہ منظور کرائے، گراؤنڈ پلس ون سے زائد منزلیں بنی ہوں جن میں پورشن بنا کر فی پورشن 1 کروڑ تا لاکھوں روپے میں فروخت ہوتاہے وہاں پہنچ کرنوٹس دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ کی عمارت کو عدالت نے غیر قانونی قرار دے دیا ہے اب اسےہم منہدم کریں گے۔

خوفزدہ رہائشی اور زیر تعمیر عمارت کے بلڈر گھبرا کر بھاری رقومات کی پیش کش کرتے ہیں جس پر عملے کے ارکان کہتے ہیں کہ ظفر احسن یا عادل عمر صدیقی کو جانتے ہیں ، وہ اتنی معمولی رقم سے مسئلہ حل نہیں ہونے دیں گے اور ان سے مزید رقم وصول کر لیتے ہیں۔

اس گھناونے کھیل میں علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر پی ایس پی کے کارکن فرحان عرف چھوٹا جوکہ ٹھیکیدار مافیا کا فرنٹ مین کا درجہ رکھتا ہے سےاسسٹنٹ ڈائریکٹر شہریار عرف شیری اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسدنے پاپوش اورنگ آباد کے قریب کے رہائشی بیٹر یاسین عرف( کالا بھنگی) کے ذریعے ایک ماہ کے دوران ایک کروڑ سے زائد رقم وصول کی۔

کالا بھنگی کے ذریعے 1 کروڑ 20 لاکھ روپے ناظم آباد نمبر 5 کی مختلف غیر قانونی عمارتوں کی مد میں وصول کیے گئے۔علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہی وجہ ہےکہ ناظم آباد نمبر 5میں درجنوں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث بلڈر کو صرف نوٹس جاری کر کے بھاری نذرانے وصول کرکے صرف 4سے 6 غیر قانونی تعمیرات منہدم کروائیں۔ 

اس طرح فائلوں کا پیٹ بھر دیا گیا جبکہ عدالت میں بھی یہی ریکارڈ پیش کر کے عدالت کو دھوکہ دیا جائے گا کہ ہم نے عدالتی حکم پر بڑی کارروائیاں کی ہیں جن کی تصاویر اور ویڈیو بھی پیش کر دی جائے گی۔در حقیقت صرف 5 فیصد غیر قانونی عمارتوں پر کارروائی ہو گی باقی سے بھاری نذرانے وصول کیے جا رہے ہیں۔

Related Posts