نعیم بخاری کی تقرری سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نعیم بخاری کی تقرری سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ
نعیم بخاری کی تقرری سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نعیم بخاری کی بور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی کو چیلنج کرنے کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نعیم بخاری کی تقرری سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔

تفصیلات کے مطابق نعیم بخاری کی بطور چیئرمین سرکاری ٹی وی تقرری چیلنج کرنے کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ درخواست گزار ارسلان فرخ کی طرف سے شکیل عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نعیم بخاری کی تقرری سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے مختلف فیصلوں کے برعکس ہوئی۔ اعلیٰ عدالتی فیصلوں میں ایسی تقرریوں پر واضح ہدایات موجود ہیں۔

دلائل دیتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سرکاری ٹی وی کے سابق چیئرمین کی تقرری کو سپریم کورٹ نے نومبر 2018ء میں ایک سوموٹو کیس میں غیر قانوی قرار دیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 ستمبر 2020ء کو پی ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکترز کے 7 اراکین کی تعیناتیاں غیر قانونی قرار دے دی تھیں۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ نعیم بخاری کی بطور چیئرمین سرکاری ٹی وی تقرری کالعدم قرار دے دی جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نعیم بخاری کو عمر کی ریلیکسیشن کس نے دی؟

ہائیکورٹ کو نعیم بخاری کے وکیل نے آگاہ کیا کہ کابینہ ڈویژن نے نعیم بخاری کو عمر کی ریلیکسیشن دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کابینہ ڈویژن عمر کی ریلیکسیشن نہیں دے سکتا۔ نعیم بخاری کے وکیل نے کہا کہ کیس پر تیاری کیلئے عدالت ہمیں وقت دے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نعیم بخاری کی تقرری سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف ہے اور اسی فیصلے کی روشنی میں کیس کا فیصلہ ہوگا۔ آئندہ سماعت پر نعیم بخاری کی تقرری پر عدالت کو مطمئن کریں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 14 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔ 

یہ بھی پڑھیں: عمران خان جمہوریت اور نعیم بخاری پی ٹی وی کی آخری امید ہیں۔شان

Related Posts