آئی بی اے طلبہ منشیات اورغیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ، والدین نے داخلہ منسوخی کی درخواست دیدی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :والدین نے شہر کے سب سے مہنگے و معیاری تعلیمی ادارے آئی بی اے میں شکایات کی ہیں کہ ان کے بچےنشے کی لت میں مبتلا ہیں اور ان کی سرگرمیاں بھی مشکوک ہیں، والدین کی تحریری شکایات میں کہا گیا ہے کہ طلبہ کو جامعہ میں اعلیٰ تعلیم کے لئے بھیجا گیا تھا اور اسی لئے ان کی بھاری بھرکم فیسیں بھی برداشت کی جاتی ہیں تاہم آئی بی اے کے سامنے جامعہ کراچی کی کینٹین میں بیٹھ کر نشہ استعمال کیا جاتا ہے جس پر جامعہ کراچی ،آئی بی اے اور خود کینٹین انتظامیہ کوئی بھی کارروائی نہیں کرتے ہیں۔

ایم ایم نیوز کو موصول والی اطلاعات کے مطابق اتوار کی سہ پہر گلستان جوہر کی رہائشی اور آئی بی اے میں بی بی اے کی طالبہ س ب نے ون فائیو پر کال کی، کہ اسکے ماموں اسے جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے ہیں جس پر گلستان جوہر پولیس اسٹیشن نے مداخلت کرتے ہوئے آئی بی اے کی طالبہ کونانی کے گھر سے تحویل میں لیکر شاہراہ فیصل وومن پولیس اسٹیشن کی انچارج حنامغل کے پاس منتقل کیا، جہاں پر آئی بی اے کے درجنوں طلبہ بھی پہنچ گئے، جن میں بعض طلبہ خود کو وکیل کہہ کر وومن پولیس اسٹیشن کے اندر بھی گئے جہاں لڑکی کے ورثا کو بھی جانے سے روکاگیا تھا ۔

طالبہ کی والدہ اور نانی نے شاہراہ فیصل پولیس اسٹیشن سے رجوع کرکے س ب کوواپس لے جانے کی درخواست دی، تاہم وومن پولیس اسٹیشن انچارج نے این جی اوز کاخوف ظاہر کرکے لڑکی کو والدہ کے ساتھ نہیں بھیجا ۔پیر کی صبح لڑکی کومجسٹریٹ کے روبروپیش کرنے کے لئے گلستان جوہرپولیس اہلکارصدر وومن پولیس اسٹیشن آئے ۔

این جی اوز کی ایماپرناظم آبادشیلٹرہاؤس میں منتقل کر دیا تھاجس کےبعد لڑکی والدہ نے گلستان جوہر ایس ایچ او بخش سومروکو ایک درخواست دی تاہم انہوں نے درخواست وصول کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد طالبہ کی والد ہ اور اس کے ماموں نے ایس پی شاہراہ فیصل سے ملاقات کی اورانہیں درخواست دی ۔

درخواست میں والدین نے لکھا ہے کہ لڑکی نے غلط بیانی سے کام لیا ہے اور وہ نشہ سے واپس بحالی کے کورس کر رہی ہے ، میرے کہنے پر ہی وہ میری والدہ کے گھر پر رہ رہی تھی۔

خط میں مزید لکھا گیاہے کہ میں نے دو ہفتے قبل بھی آئی بی اے انتظامیہ کو لکھا تھا کہ طالبہ مسلسل پب جی گیم کھیلتی ہے اور آئس کا نشہ کرتی ہے ،لہٰذہ آئی بی اے یونیورسٹی انتظامیہ اس کاانرولمنٹ ختم کردے تاکہ میرے بچوں کومستقل تباہ ہونے سے بچ جائے ۔

درخواست میں والدہ نے لکھا ہے کہ ہماری عدم موجودگی میں پولیس میری والدہ کے گھر سے این جی اوز کے کہنے پر بیٹی کو اٹھا لائی ہے لہٰذہ میری بیٹی مجھے واپس دی جائے اور اس معاملے میں شریعت کے قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے این جی اوز کی مداخلت کو روکا جائے اور میری بیٹی مجھے واپس کی جائے تاکہ میں اس کو طبی سہولیات دے سکوں ، اور اس کا نفسیاتی کونسلنگ کر سکوں۔

IBA students involved in illegal activites

ادھر معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ درخواست کی کاپی ڈی آئی جی ساؤتھ ، ایس ایس پی ساؤتھ اور ڈائریکٹر آئی بی اے کو بھی دی گئی ہے اور لڑکی کی والدہ،نانی اور ماموں نے ڈائریکٹر آئی بی اے سے ملاقات بھی کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑکی کے اہل خانہ نے یونیورسٹی کو بتایا کہ ہماری بچی کا داخلہ منسوخ کریں کیوںکہ ہم نے یہاں پر اسے اعلیٰ تعلیم کے لئے بھیجا تھا لہٰذہ اس کے دیگر کلاس فیلوز شامل ہیں ۔ان کے 6چھ ماہ کےداخلے معطل کئے جائیں اور ان کے اہل خانہ کو بھی بلایا جائے اور چیک کرایا جائے کہ یہ کب سے کس حد تک نشہ کی لت میں پڑ چکے ہیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر ایس زیدی ، رجسٹرار ڈاکٹر اسد ،سوشل سائنسزکی ڈین ، ڈائریکٹرآئی بی اے کے پرسنل سیکریٹری نوید گوڈیل کو اس گروہ کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں مکمل معلومات ہیں ۔

اس حوالے سے ایس ایچ او گلستان جوہرسب انسپکٹر حیدر بخش سومرونے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہم نے اتوار کو لڑکی س ب کی شکایت پراسے تحویل میں لیا تھا ، کیوں کہ لڑکی نے شکایات کی تھی کہ میں نانی کے گھر میں غیر محفوظ ہوں،جس کے بعد لڑکی کو شاہراہ فیصل وومن پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا تھا اور پیر کو عدالت میں لے کر گئےجہاں پرکوئی جج موجود نہیں تھے ،جسکی وجہ سے واپس لڑکی کو ناظم آباد میں واقع شیلٹر ہوم منتقل کردیا ہے جہاں وہ ایک امانت کے طور پر موجود ہے ۔منگل کو اس کو مجسٹریٹ پر پیش کیا جائے گا جس کے بعد جو فیصلہ ہوا اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

لڑکی کے ماموں حکمت یا رخان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہم نے اس کو شہر کی بہترین یونیورسٹی میں پڑھنےکے لئے بھیجا تھا مگر وہاں پریہ دیگر لڑکے لڑکیوں کے ساتھ ملکر آئس کا نشہ کرنے لگی ۔ان کو این جی اوز کی مکمل سرپرستی حاصل ہے جوشریعت اور مشرقی روایات کا جنازہ نکال رہے ہیں اور حساس اداروں نے یونیورسٹیز میں تیزی سے پھیلتے ہوئے اس مہلک نشہ کرنے والے گروپ کو نہ پکڑا اور والدین نے آئی بی اے میں بچوں کو بھیج کر ان کی سرگرمیوں پر نظر نہ رکھی تو وہ بھی ہماری طرح رل جائیں گے۔

انہوں نے حکام بالا ، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی سے اپیل کی ہے وہ اس این جی او کی بلیک میلنگ میں نہ آئیں اور طلبہ کے بہتر مستقبل کے لئے اس گروہ کے خلاف کارروائی کریں۔

ادھرماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ آئی بی اے کی انتظامیہ مذکورہ مشکوک سرگرمیوں کے حامل طلبہ کے والدین کو بلائے اور انہیں آگاہ کرے اور ان سے میڈیکل چیک اپ کی رپورٹس مانگے تاکہ مہلک نشہ کرنے والے طلبہ کا بروقت والدین علاج کرا سکیں۔

Related Posts