بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان، پاکستان سیلاب سے کیسے اور کیوں متاثر ہوا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں جون کے وسط سے شدید مون سون بارشوں اور سیلاب سے 300 سے زائد بچوں سمیت 1 ہزار سے زائد افراد جاں بحق  جبکہ ڈیڑھ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

بلوچستان سے سیلابی پانی سندھ میں داخل ہوا جس سے سندھ کو ایک بار پھر سیلاب کا سامنا ہے۔ دادو کی تحصیل میہڑ میں سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔ سیلابی ریلے میہڑ کی طرف بڑھ رہے ہیں اور 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ 

پاکستان کی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا جمعرات کو کہنا تھا کہ سیلاب سے کم از کم 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ انہوں نے سیلاب کو رواں دہائی کی بد ترین آسمانی آفت قرار دیا۔

ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان ان 15 ممالک میں شامل ہے جو دریائی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے سیلاب زدہ علاقوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

پاکستان میں ہر سال کم وبیش 7 لاکھ 15 ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوتے ہیں اور 2030 تک یہ تعداد بڑھ کر 27 لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

سیلاب کی وجوہات

تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو پاکستان وقتاً فوقتاً دریائی سیلاب کا شکار رہا ہے۔ گلیشیئر پگھلنا، مون سون کی بارشیں، آبی ذخائر میں جنگلات کی کٹائی اور سلٹیشن پاکستان میں دریائی سیلاب کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔

پچھلی چند دہائیوں میں موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں سیلاب کے پیچھے ایک اہم محرک کے طور پر ابھری ہے۔ بنیادی طور پر گلیشیئر پگھلنے سے  اور موسم گرما میں بھاری مقدار میں مون سون بارشوں کی آمد موسمیاتی تبدیلی ہی کا نتیجہ ہے۔

گلیشئرز کا پگھل جانا

پہاڑی سلسلے ہمالیہ کے گلیشیئرز پگھلنا ہمیشہ سے پاکستان کی شہ رگ انڈس ریور سسٹم میں پانی فراہم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ رہا ہے۔ تاہم جاری موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ  گلیشیئر پگھلنے کی شرح تشویشناک ہوگئی۔

مون سون کی بارشیں

 جون سے ستمبر تک جاری رہنے والی موسم گرما کی مون سون بارشیں عموماً ہر سال ہوتی ہیں جبکہ یہ پاکستان کا قدرتی اور سالانہ مون سون سیزن کہلاتا ہے۔ بارشوں کا پانی دریاؤں کو بھر دیتا ہے  اور فصلوں کو سیراب کرتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں مون سون کی بارشیں بے ترتیب ہو گئی ہیں، جس سے دریاؤں میں سیلاب کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے جو کہ برفانی پگھلنے والے پانی سے پہلے ہی سیلاب کی زد پر ہیں۔

کلائمٹ وائر ایک  تحقیق کے مطابق 2010 میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں تباہی مچانے والا سیلاب مون سون کی شمال مغربی تبدیلی کا نتیجہ تھا۔ پنجاب اور سندھ میں بھاری مون سون کے ساتھ مل کر ان سیلابوں کے ذریعے نیچے کی طرف بھیجے گئے پانی اور ملبے کا حجم پاکستان کی تاریخ کا بدترین سیلاب بن گیا۔

جنگلات کی کٹائی

 قدرتی وجوہات کے علاوہ سیلاب کی ایک اہم وجہ انسانی ساختہ واٹرشیڈز میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی ہے۔ قیامِ پاکستان کے وقت ملک کی 33 فیصد زمین جنگلات سے ڈھکی ہوئی تھی جو اب سکڑ کر محض 3 سے 4 فیصد رہ گئی ہے۔

مقامی لوگوں کے علاوہ ایک منظم ٹمبر مافیا سیاستدانوں اور محکمۂ جنگلات کے افسران کے زیر سایہ بدعنوانی میں ملوث ہے جو ضروری جنگلات کو ختم کرنے کے پیچھے اصل محرک قرار دیا جاتا ہے۔

سیلاب سے تباہی تک کا سفر

 مختلف قدرتی اور انسان ساختہ قوتیں سیلاب کی نشوونما میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں جس سے تباہی کا پیمانہ بڑھ کر انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کرلیتا ہے۔ سیلاب سے ملک کے تمام ہی صوبے کسی نہ کسی حد تک متاثر ہوتے ہیں۔

سیلابی میدانوں میں تبدیلیاں

پنجاب اور سندھ صوبوں میں اندرون ملک سیلاب کے وسیع میدان ہیں جو سیلاب کو جذب کرنے اور ان کی شدت کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم حالیہ دہائیوں میں جب سے دریائے سندھ کا پانی کم ہوا ہے، تجاوزات کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

بااثر سیاستدانوں اور جاگیرداروں کی نگرانی میں زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کا ایک نیٹ ورک سیلابی میدانوں کو ناجائز قبضوں کی زد میں لے آتا ہے۔ ہزاروں لوگ سیلابی میدانوں کو زراعت اور رہائش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

نتیجے کے طور پر سیلاب سے ہونے والی تباہی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اکثر سب سے زیادہ نقصان بھی ان غیر قانونی قابضین کو ہوتا ہے۔ سیلابی میدانوں میں تبدیلی سیلابی پانی کے قدرتی انداز کو تبدیل کردیتی ہے جس سے مزید تباہی ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر صوبہ سندھ میں سیلاب کے میدانی علاقوں میں سب سے زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ یہاں غیر قانونی قابضین اور مستقل تعمیرات جیسے کہ سڑکیں اور پل بھی ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں سیلاب نے عوام کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔

Related Posts