پاکستانی معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان مذہبی اور سیاسی دونوں حوالے سے حالیہ دنوں انتہاپسندی سے دوچار ہے، جس سے ملکی استحکام، سلامتی اور جمہوریت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

حالیہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستانی معاشرے کے بعض طبقات بڑی جلدی پرتشدد ہجوم میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ لاہور کی اچھرہ مارکیٹ میں ایک پریشان کن واقعہ میں مقامی ہوٹل میں کھانا کھانے والی ایک خاتون مشتعل ہجوم کے گھیرے میں آگئی، ہجوم نے اس پر توہین مذہب کا الزام لگایا اور اسے بری طرح ہراساں کیا۔ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب کچھ لوگوں نے خاتون کے لباس میں عربی خطاطی کے الفاظ دیکھ کر انہیں قرآنی آیات پر محمول کیا۔
یہ واقعہ اتوار کو لاہور کے اچھرہ بازار میں سامنے آیا، جہاں پولیس نے کرتے میں ملبوس ایک خاتون کو مشتعل ہجوم کے حملے سے بچانے کے لیے مداخلت کی، خاتون کے لباس پر عربی میں “خوبصورت زندگی” لکھا ہوا تھا، جو ایک مشہور سعودی کلوتھنگ برانڈ کا ڈیزائن کردہ تھا، جسے موقع پر موجود بعض افراد نے غلط طور پر قرآنی آیت سمجھا اور اس کی بنیاد پر خاتون پر توہین مذہب کا الزام لگا کر انہیں ہراساں کرنا شروع کردیا۔
اس بات کی نشاندہی کرنا مشکل ہے کہ ہمارے معاشرے میں انتہا پسندی اتنی تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے۔ یہ دلیل دی جا سکتی ہے کہ پاکستانی معاشرے میں انتہا پسندی متعدد باہم جڑے ہوئے عوامل سے جنم لیتی ہے، جس میں استعمار اور تقسیم کی پائیدار میراث بھی شامل ہے، برطانوی استعمار نے کشمیر جیسے تنازعات کو اپنے پیچھے چھوڑ کر تقسیم کا بیج بویا۔

علاوہ ازیں امریکا روس سرد جنگ، افغان جہاد، اور دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ، نیز علاقائی دشمنیوں کے ساتھ مل کر مجموعی طور پر ایک انتہا پسندانہ صورتحال وجود میں آگئی۔ پھر گورننس کی ناکامیوں اور ترقیاتی عمل میں سست کاری نے بڑے پیمانے پر غربت، عدم مساوات، بدعنوانی اور ناانصافی کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں پسماندہ گروہوں اور نوجوانوں میں مایوسی اور ناراضی نے انتہا پسندانہ خیالات کو ہوا دی۔
انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی اور طویل المدتی حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں ریاست، سول سوسائٹی، میڈیا، مذہبی رہنماؤں، ماہرین تعلیم، نوجوانوں اور بین الاقوامی شراکت داروں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون شامل ہو۔ اگرچہ انتہا پسندی کا چیلنج بہت بڑا ہے، لیکن یہ ناقابل تسخیر نہیں ہے۔ اجتماعی عزم اور ٹھوس کوششوں کے ذریعے پاکستان ایک پرامن، خوشحال اور ترقی پسند ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔

Related Posts