گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی الیکشن جیت سکتی ہے، سروے رپورٹس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گلگت بلتستان انتخابات، سروے رپورٹس میں پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں سے آگے
گلگت بلتستان انتخابات، سروے رپورٹس میں پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں سے آگے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سروے رپورٹس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں عوام دیگر سیاسی جماعتوں کی بہ نسبت پی ٹی آئی کو ترجیح دے  رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آن لائن سروے کے ادارے گیلپ سروے اور پلس کنسلٹنٹ کے ذریعے کیے گئے 2 سرویز سے یہ پتہ چلا ہے کہ گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات  کیلئے عوام کی اکثریت پاکستان تحریکِ انصاف کے ساتھ ہے۔

گیلپ اور پلس کنسلٹنٹ کے سرویز میں پی ٹی آئی پہلے، پیپلز پارٹی دوسرے جبکہ مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر عوام کی پسندیدہ سیاسی جماعت ہے جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ مقبول سیاسی رہنما ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف سرویز کے نتائج کے مطابق دوسرے اور تیسرے نمبر پر عوام میں مقبول ہیں جبکہ 30 فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ انتخابات دھاندلی سے پاک اور صاف و شفاف ہوں گے۔

عوام سے  گیلپ سروے کے دوران سوال کیا گیا کہ آپ 15 نومبر (انتخابات کے روز) کس سیاسی جماعت کو ووٹ دیں گے؟ 27 فیصد افراد نے پی ٹی آئی، 24 فیصد نے پی پی پی جبکہ 14 فیصد نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔

دوسری جانب پلس کنسلٹنٹ کے 35 فیصد جواب دہندگان نے رائے دی کہ ہم پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے، 26 فیصد نے پی پی پی جبکہ 14 فیصد نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ گیلپ سروے کے مطابق پی ٹی آئی اور پی پی پی کے مابین صرف 3 فیصد کا فرق ہے۔

دوسری جانب پلس سروے میں پی ٹی آئی اور پی پی پی کے مابین فرق 9 فیصد تک جا پہنچتا ہے۔ اس کے باوجود نتائج یکساں محسوس ہوتے ہیں کیونکہ دونوں صورتوں میں تحریکِ انصاف پہلے، پیپلز پارٹی دوسرے جبکہ ن لیگ تیسرے نمبر پرہے۔

اس کے علاوہ مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان میں سے پسندیدہ لیڈر چننے کا اختیار دیا گیا تو 42 فیصد گیلپ کے جواب دہندگان نے عمران خان کا نام لیا، 17 فیصد بلاول بھٹو زرداری جبکہ صرف 3 فیصد مریم نواز کے ساتھ نظر آئے۔

یہی سوال جب پلس کنسلٹنٹ نے کیا تو 41 فیصد عوام نے عمران خان کو پسند کیا، 23 فیصد نے بلاول بھٹو زرداری جبکہ 16 فیصد نے نواز شریف کو پسندیدہ رہنما قرار دیا جبکہ عوام سے ایک اور سوال بھی کیا گیا۔

جواب دہندگان سے پوچھا گیا کہ اگر قومی انتخابات آج ہوئے تو (گلگت بلتستان کو حقِ رائے دہی دینے کے بعد) آپ کس کو ووٹ دینا پسند کریں گے؟ جس پر 35 فیصد نے پی ٹی آئی، 31 فیصد نے پی پی پی جبکہ 14 فیصد نے ن لیگ کا نام لیا۔

اگلا سوال پلس کنسلٹنٹ نے یہ کیا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات دھاندلی زدہ ہوں گے یا صاف و شفاف؟ جس پر 51 فیصد نے کوئی بھی رائے دینے سے معذرت کی، 29 فیصد نے کہا کہ انتخابات شفاف ہوں گے جبکہ 20 فیصد نے کہا کہ انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔

جب یہی سوال گیلپ نے پوچھا تو 31 فیصد نے کہا کہ انتخابات منصفانہ ہوں گے، 28 فیصد نے کچھ بھی کہنے سے معذرت کی، 7 فیصد نے کسی حد تک منصفانہ جبکہ 5 فیصد نے غیر منصفانہ انتخابات کی توقع ظاہر کی۔

کیا گلگت بلتستان کو صوبہ بننا چاہئے یا نہیں؟ اِس پر 66 فیصد افراد نے مثبت جبکہ 28 فیصد نے صوبہ بنانے کے خلاف رائے دی۔ دونوں سرویز سے پتہ چلا کہ گلگت بلتستان میں اسپتالوں کی کمی، لوڈ شیڈنگ، تعلیم اور صاف پانی کی کمی اہم مسائل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں: کراچی واقعے کی رپورٹ مشتہر کی جائے۔شاہد خاقان عباسی کا مطالبہ

Related Posts