کراچی: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور تاریخ میں پہلی بار مرکزی بینک کے ذخائر تشویشناک حد تک کم ہوگئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر 29 کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز کی کمی سے 6 ارب ڈالرز سے بھی نیچے آکر 5 ارب 82 کروڑ 19 لاکھ ڈالرز کی تشویشناک سطح پر پہنچ گئے۔
Total liquid foreign #reserves held by the country stood at US$ 11.71 billion as of December 23, 2022. For details https://t.co/WpSgomnKT3 pic.twitter.com/cVUHF6ZBg9
— SBP (@StateBank_Pak) December 29, 2022
کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 88 کروڑ 53 لاکھ ڈالرز موجود ہیں، یوں مرکزی بینک کے ذخائر کی سطح کمرشل بینکوں سے بھی کم ہوگئے ہیں۔
کرپٹو ایکسچینج کریکن کا جاپان میں سرگرمی روکنے کا فیصلہ
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں۔
دوسری جانب پاکستان بزنس فورم نے کہا ہے کہ رواں سال روپیہ ایک ڈالر کے مقابلے میں 30 روپے تک گرا ہے۔
پاکستان بزنس فورم نے 2022 کو معاشی طور پر بدترین سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اصلاحات کے ساتھ ریلیف اور بحالی کی ضروریات کو پورا کرنے میں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔
بزنس فورم کے نائب صدر چوہدری احمد جواد نے کہا کہ معاشی پالیسیوں کا تسلسل ملک کیلیے ناگزیر ہوچکا ہے۔ رواں مالی سال معیشت کی شرح نمو صرف 2 فیصد رہنے کی توقع ہے، پاکستان کو مالی سال 2023میں 26بلین ڈالر سے زائد کا غیر ملکی قرضہ واپس کرنا ہے۔