اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں مہنگائی کی نئی لہر سے ہر طبقہ پریشان ہے، وفاقی حکومت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی جانچ پڑتال میں ناکام رہی ہے اور حکومت کی توجہ کا مرکز محض قیمتوں میں اضافے کی وجوہات تلاش کرنے اور صوبوں پر مہنگائی پر قابو پانے پر زور دینے تک محدود ہے۔

اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ دیکھنے کے بعد قیمتوں کی نگرانی کیلئے قومی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء اور چیف سیکریٹریوں نے کوئی قابل عمل حل تلاش کرنے کے بجائے مارکیٹوں میں ہونیوالی مہنگائی پرتوجہ مرکوز رکھی۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اس کی وجہ سے پیداوار میں کمی کے سبب اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور دوسری جانب حکومت قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا سبب بننے والے ان منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کوئی بڑااقدام اٹھانے میں ناکام رہی تھی جس کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی ہے۔

اشیائے خوردونوش کی قیمت نے درمیانے، نچلے اور کم آمدنی والے طبقات کو زیادہ متاثر کیا ہے۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں غذائی افراط زر 11اعشاریہ 3 فیصد ریکارڈ کیا گیا اور ٹماٹر ، آلو ، پیاز اور دالوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اس کے باوجود وفاقی وزارت خوراک طلب اور رسد کی نگرانی کے حوالے سے کوئی خاص حکمت عملی تیار نہیں کرسکی ۔

پی ٹی آئی کی حکومت دو سال سے زیادہ عرصہ اقتدار میں رہی ہے لیکن مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہی تھی۔ صوبائی سیکریٹریوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہروں میں مہنگائی بڑھ رہی ہے جبکہ وزارت خوراک نے اسے موسمی تبدیلی کا خمیازہ قرار دیا ہے۔

حکومت کی جانب سے گندم کی پیداوار میں کمی اور اجراء میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا تھا اور کسی کو بھی اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تھا۔ ہم نے روئی کے پیداواری ہدف کو بھی کھو دیا ہے اور اس خلا کو پورا کرنے کے لئے نجی شعبے پر انحصار کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا نوٹس لیتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے دیا گیا حل مایوس کن تھا کیونکہ وزیر اعظم نے ٹائیگر فورس کو بااختیار بنانے کی تجویز پیش کی ہے کہ وہ مارکیٹوں میں قیمتوں پر نظر رکھے جس پر سیاسی حلقوں نے اعتراض اٹھایا ہے۔اب حکومت کیلئے یہ ضروری ہے کہ الیکشن سے پہلے اور بعد میں کئے گئے وعدے پورے کیے جائیں اور لوگوں کو ریلیف دیا جائے ۔

Related Posts