لائسنس کے معاملے نے پی آئی اے کو حادثے سے زیادہ نقصان پہنچایا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے پائلٹس کے لائسنس کی توثیق کے بعد پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے نے ایک حیرت انگیز رخ اختیار کرلیا ہے ، سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ معاملے کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور میڈیا نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مسئلے میں بگاڑ پیدا کیا۔

سول ایوی ایشن کی طرف سے عمان کو ایک خط لکھا گیا ہے ، عمان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے حفاظتی ضوابط کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی اور دھمکی دی تھی کہ وہ پاکستانی پروازوں کے لئے فضائی حدود بند کردینگے۔

وزیر ہوا بازی کے حالیہ بیان کے بعد حکومت معاملے کو حل کرنے کیلئے کوشاں  ہے جبکہ اس خط کا مقصد عمانی عہدیداروں کو مطمئن اور تحفظات دور کرنا تھا۔

سی اے اے نے دعویٰ کیا ہے کہ پائلٹس کے لائسنس اصلی ہیں جبکہ اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ مشکوک اسناد کے حامل پائلٹوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور بہت سے افراد کو یا تو برخاست یا گراؤنڈ کردیا گیا ہے ، ان بیانات سے پائلٹوں کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور اس معاملے نے قوم کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔ پائلٹوں کے پاس حقیقی لائسنس ہیں یا نہیں اس بارے میں حکومت کو قابل فہم وضاحت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

اگر پائلٹوں کے پاس واقعتاً اصلی لائسنس موجود ہیں اور انہیں پروازوں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو پھر ان کا موقف درست ثابت ہوگا۔ پائلٹوں نے ان کی ملازمت اور ساکھ کو خطرہ ہونے کی وجہ سے اپنا کیس لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس تمام معاملے میں وفاقی وزیر ہوا بازی کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے اور یہ بھی بازگشت ہے کہ بظاہر کراچی میں ہوائی حادثے کی تحقیقات سے توجہ ہٹانے کیلئے پائلٹس کا معاملہ اچھالا گیا ۔

گزشتہ ماہ ہوا بازی کے وزیر کے بیان کے دور رس نتائج برآمد ہوئے تھے۔ امریکہ نے تمام پروازوں کو معطل کردیا اور حتیٰ کہ شہریوں کو وطن واپس لانے والی خصوصی براہ راست پروازیں چلانے کی اجازت بھی منسوخ کردی۔

متحدہ عرب امارات ، عمان ، بحرین ، ملائشیا اور ویتنام نے پاکستانی پائلٹوں کو گراؤنڈ کیا ، پی آئی اے کو ایک اسٹار ایئر لائن کردیا گیا اور یورپ اور برطانیہ نے بھی پابندی عائد کردی۔

پوری قوم کی توجہ جعلی لائسنس کے معاملات کی طرف مبذول ہوگئی ہے اس لئے پی آئی اے کے ہوائی حادثے کی تحقیقات کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔

وزیر ہوابازی نے اس تباہی کے لئے ہوائی ٹریفک کنٹرولر اور پائلٹوں کو ذمہ دار ٹھہرایا اور معاملے کو ایک طرف کردیاتاہم جب تک ایک مکمل رپورٹ نہیں مل جاتی ہے اورمزید کارروائی نہیں ہوتی تب تک ان سنجیدہ معاملات کواحتیاط سے سنبھالا جانا چاہئے۔

جعلی لائسنس کا یہ مسئلہ بیانات کی وجہ سے سنگین ہو رہا ہے اور حکومت نے اپوزیشن کو تنقید کرنے کا موقع دے دیا ہے۔

ہوائی صنعت کو بحران سے نکالنے کے لئے  حکمت عملی بنانے کی بجائے حکومت بہت سے جواب طلب سوالوں کو پیچھے چھوڑ کر معاملات کو مزید خراب کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

Related Posts