کیا افغان طالبان فیس بک پر پابندی عائد کردیں گے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: آن لائن)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے انسانی حقوق کے حامیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے باوجود فیس بک تک رسائی کو محدود یا مکمل طور پر بند کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

افغان دارالحکومت کابل میں قائم ایک آؤٹ لیٹ طلوع نیوز کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں طالبان کے عارضی ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر نجیب اللہ حقانی نے طالبان حکومت کے فیس بک پر پابندی لگانے کے ارادوں کی تصدیق کردی۔

طویل عرصے تک تنازعات اور پریشان کن پابندیوں کو برداشت کرنے کے بعد افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو محدود سیلولر اور انٹرنیٹ تک رسائی میسر آئی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ طالبان حکومت نے عوام کیلئے روابط کس قدر مشکل بنارکھے ہیں۔

طالبان کی عبوری حکومت  نے روزمرہ کی مختلف سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جن میں لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم اور ملازمت، رسمی تعلیمی ادارے، موسیقی، اور بیوٹی پارلر کی خدمات کے ساتھ ساتھ خواتین کو قومی اور عوامی پارکوں میں داخلے سے روکنا شامل ہے۔

اسلام کے نام پر قدامت نافذ کرنے والی طالبان حکومت نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں جیسے کہ بی بی سی، وائس آف امریکہ اور ریڈیو فری یورپ سے تعلق رکھنے والے فیس بک پیجز پر پابندی لگا دی ہے اور اب فیس بک پر پابندی لگانے کی تیاری کی جارہی ہے۔

Related Posts