صدر زرداری سے توقعات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 ملک کے  14 ویں صدر کے انتخاب کے  لیے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں آئینی اور دستوری طریق کار کے مطابق صدارتی الیکشن کا انعقاد کیا گیا، طریق کار کے تحت چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں منتخب ارکان نے دو امیدواروں جناب آصف علی زرداری اور جناب محمود خان اچکزئ میں سے پسندیدہ امیدوار کے حق میں ووٹ دیے۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد نتائج کا اعلان کردیا گیا جس کے مطابق حکمران اتحاد کے امیدوار آصف زرداری بھاری اکثریت سے کامیاب قرار پائے۔ صدارتی انتخاب ایسے ماحول میں منعقد ہوا، جو فروری میں ہونے والے عام انتخابات کی کوکھ سے جنم لینے والے مختلف تنازعات  سے بری طرح متاثر ہے۔ ملک میں تقسیم کی فضا ہے اور جنرل الیکشن سے جڑی ہوئی تلخیاں ہیں کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔

اس پس منظر میں اس بات کا خدشہ تھا کہ صدارتی انتخاب کا عمل بھی اس سے قبل ہونے والے وزیر اعظم، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات کی طرح بدمزگی سے دوچار ہوگا اور کوئی نیا تنازع سر اٹھائے گا، مگر خوش قسمتی سے اس مرحلے پر ایسا کچھ نہیں ہوا اور صدارتی انتخاب خیر و خوبی کے ساتھ اس طرح اختتام پذیر ہوا کہ اس پر ہارنے والے امیدوار نے بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

الیکشن کے نتائج کے اعلان کے بعد شکست خوردہ امیدوار محمود خان اچکزئی اپنے مدمقابل فاتح امیدوار آصف علی زرداری کو کھلے دل سے جیت کی مبارکباد دیتے دکھائی دیے۔

صدارتی انتخاب کا یہ عمل تقاضا کرتا ہے کہ عام انتخابات کا انعقاد بھی شفافیت کے ساتھ اس طرح کروانے کا انتظام کیا جانا چاہئے کہ کسی کو بھی انتخابی عمل پر اعتراض نہ رہے اور ہر سطح پر ہارا ہوا امیدوار کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کرکے فاتح امیدوار کو مبارکباد دے۔

جہاں تک نو منتخب صدر آصف زرداری کی بات ہے، وہ ایک منجھے ہوئے، میچور اور تجربہ کار سیاستدان ہیں، ان کی شخصیت کا اہم پہلو مفاہمت پسند ہونا ہے، اگرچہ دستور کے تحت صدر مملکت کے پاس کوئی انتظامی اختیار نہیں ہوتا، تاہم آج ملک کو جہاں سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے، وہاں جناب زرداری ایوان صدر کو مفاہمت اور قومی یکجہتی کا مرکز بنا کر اپنے مفاہمانہ رویے سے ملک میں وحدت اور قومی ہم آہنگی کی فضا تشکیل دینے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

امید کی جانی چاہئے کہ ملک کے 14 ویں صدر کے طور پر جناب زرداری جیسے تجربہ کار سیاستدان کا انتخاب ایوان صدر کے احترام میں اضافے اور ملک و قوم کو درپیش سنگین مسائل کے حل میں حکومت کیلئے تقویت کا باعث بنے گا۔

Related Posts