رجب طیب اردگان کی انتخابات میں کامیابی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ترکی کی سیاست کی اہم ترین اہم شخصیت رجب طیب اردگان ایک قابل ذکر سیاسی کیرئیر کے بعد صدارت کے عہدے پر فائز ہوئے اور 28 مئی کو ترک عوام کی جانب سے ووٹنگ کے عمل کے نتیجے میں مسلسل تیسری مدت کیلئے صدر منتخب ہوئے ہیں۔

ماضی میں 26 فروری 1954 کو استنبول میں پیدا ہونے والے اردگان نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز 1970 کی دہائی میں اسلامسٹ ویلفیئر پارٹی (RP) کے رکن کے طور پر کیا۔ طویل مدت کے دوران رجب طیب اردگان نے ایک کرشماتی اور بااثر رہنما کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو نبھایا اور ایک اسلام پسند نظرئیے کی حمایت کی جو ان کی بے پناہ مقبولیت کے بڑے اسباب میں سے ایک ہے۔

ابتدائی سیاست سے صدارت تک
جب 1994ء میں رجب طیب اردگان استنبول کے میئر منتخب ہوئے تو انہوں نے مختلف میونسپل اصلاحات کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا، جس سے انہیں اس تاریخی شہر کے رہائشیوں میں خاصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ تاہم 1998 میں انہیں اپنی مذہبی الزامات والی تقریر کی وجہ سے قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے رجب اردگان کو عہدے سے عارضی طور پر ہٹا دیا گیا اور ایک مختصر قید کی سزا سنائی گئی۔

اپنی رہائی کے بعد رجب طیب اردگان نے 2001 میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (AKP) کی مشترکہ بنیاد رکھی، جو ترکی کی سیاست میں ایک غالب قوت کے طور پر ابھری۔ 2002 میں رجب طیب اردگان کی پارٹی یعنی اے کے پی نے عام انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور اردگان کو وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچا دیا۔

صدر رجب طیب اردگان نے 2003 سے 2014 تک وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور متعدد اصلاحات نافذ کیں جن سے ترکی کی معیشت، بنیادی ڈھانچے اور عوامی خدمات کو جدید تر ہونے میں مدد ملی۔

پھر 2014 میں رجب طیب اردگان نے ترکی کے پہلے براہ راست صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی، جو پارلیمانی نظام سے صدارتی نظام میں منتقلی کا واضح اشارہ کہا جاسکتا ہے۔ 2014ء میں صدارت کے بعد 2019ء میں صدر اردگان کو دوبارہ منتخب کیا گیا اور اب 2023ء میں تیسری بار رجب طیب اردگان صدر کے طور پر اپنے وطن ترکی کی خدمت کریں گے۔

ترکی کی جغرافیائی و معاشی حیثیت

ترکی، جو یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہے، ایک بین البراعظمی ملک ہے جو دو براعظموں یعنی ایشیا اور یورپ کو ملاتا ہے۔ اس کی سرحدیں 8 ممالک کے ساتھ ملتی ہیں اور ایک بھرپور تاریخی اور ثقافتی ورثے کا حامل ہے۔ یہ ملک اپنے متنوع مناظر، شاندار ساحلی علاقوں، وسیع پہاڑی سلسلوں، زرخیز میدانوں اور قدیم تاریخی مقامات کے باعث بے حد مشہور ہے۔

معیشت کے لحاظ سے ترکی خطے میں ایک اہم اقتصادی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ ایک تزویراتی جغرافیائی پوزیشن،جواں سال اور متحرک افرادی قوت اور متنوع صنعتی بنیادوں کے ساتھ ترکی نے ایک مضبوط اور مستحکم معیشت کے طور پر عالمی برادری میں اپنی ایک خاص پہچان بنائی ہے۔ ترکی کے کلیدی شعبوں میں مینوفیکچرنگ، آٹوموٹو، ٹیکسٹائل، سیاحت، زراعت اور توانائی شامل ہیں۔ استنبول ملک کا سب سے بڑا شہر، ایک بڑے اقتصادی مرکز اور مالیاتی مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔

خارجہ پالیسی اور صدر اردگان

صدر رجب طیب اردگان کی قیادت میں ترکی کی خارجہ پالیسی میں بڑی اہم تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ ترکی نے باہمی علاقائی تعاون کو بڑھانے، اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی سطح پر ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ اس ملک نے مغربی ممالک اور مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سمیت تمام خطوں کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھتے ہوئے کثیر جہتی خارجہ پالیسی کی راہ اپنائی ہے۔

پاکستان کے لیے ترکی کی حمایت دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی رشتوں کی وجہ سے ہے۔ صدر رجب طیب اردگان نے ترکی اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری پر زور دیا، دفاع، تجارت اور ثقافتی تبادلے جیسے مختلف محاذوں پر تعاون بھی جاری ہے۔ دونوں ممالک نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا ہے۔مسئلۂ کشمیر و فلسطین پر ترکی اور پاکستان کے مؤقف میں کوئی تضاد نہیں ہے۔

صدر کی مقبولیت کا راز

صدر رجب طیب اردگان نے متعدد وجوہات کی بنا پر ترک عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے۔ سب سے پہلی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کی قیادت میں اقتصادی ترقی اور معاشی شرحِ نمو پر زور دیا گیا۔ ان کے دور میں ترکی نے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ، بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی اور بہت سے شہریوں کے معیارِ زندگی میں بہتری کے ساتھ خاطر خواہ اقتصادی ترقی حاصل کی۔
مزید یہ کہ طیب اردگان کی سیاسی بیان بازی بھی ترک آبادی کے ایک اہم حصے کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کے مسلم دوست مؤقف نے اسلام اور روایتی اقدار پر زور دینے کے ساتھ ان لوگوں کی توجہ حاصل کی ہے جو اپنے ثقافتی اور مذہبی ورثے سے مضبوط لگاؤ محسوس کرتے ہیں۔ مزید برآں صدر رجب اردگان کی کرشماتی شخصیت اور مختلف تقریروں، خطابات اور گفتگو کے دوران دیکھی جانے والی ابلاغ کی مؤثر مہارت نے ان کی وسیع مقبولیت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

الیکشن میں کامیابی
ترکی میں ہونے والے حالیہ صدارتی انتخابات میں صدر رجب طیب اردگان نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک اور مدت کے لیے ملک کے سربراہ کے طور پر اپنی پوزیشن واپس حاصل کی ۔ یہ فتح ترکی کے سیاسی منظر نامے پر ان کی حکمرانی کی مدت کو توسیع دیتی نظرآتی ہے۔ یہ الیکشن جو 28 مئی 2023 کو ہوا، 14 مئی کو ہونے والے ابتدائی راؤنڈ کے بعد ہوا تھا، جہاں اردگان مکمل طور پر فتح سے پیچھے رہ گئے تھے اور پھر ان کو رن آف کی بھی ضرورت پیش آئی تھی۔

متحدہ اپوزیشن اور اردگان حکومت کو درپیش چیلنجوں کے باوجود اپنی پارٹی اور ترک عوام کی جانب سے اردگان کی غیر متزلزل حمایت نے صدر کے طور پر ایک اور مدت حاصل کرنے میں ان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔

ایک فاتح کی تقریر

صدارتی انتخاب کے حتمی مرحلے میں کامیابی کے بعد صدارتی محل سے عوام کے جمِ غفیر سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے کہا کہ ترک عوام نے ہمیں دوبارہ ذمہ داری دی۔ ہم سب مل کر موجودہ صدی کو ترکی کی صدی بنا دیں گے۔ آج کسی کو شکست نہیں ہوئی۔ آج کا فاتح صرف ترکی ہے۔ یہ فتح ترکی کے تمام ساڑھے 8کروڑ باشندوں کی ہے۔ یہ جمہوریت کی جیت ہے۔ آئندہ 5سال کیلئے ذمہ داری دینے پر ہر ایک کا شکر گزار ہوں۔ یہ اتفاق و اتحاد کا اور کام کرنے کا وقت ہے۔

صدر نے کہا کہ پیر کے روز سلطنتِ عثمانیہ کو استنبول فتح کیے ہوئے 570 سال مکمل ہوجائیں گے۔ یہ وہ ٹرننگ پوائنٹ تھا جس نے ایک صدی ختم کردی اور ایک نیا باب شروع کیا۔ امید ہے یہ الیکشن بھی ایسا ہی ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا۔ ہماری اوّلین ذمہ داری 6فروری کے زلزلے میں تباہ ہونے والے شہروں کی آباد کاری ہے۔ ملک سے مہنگائی کم کردیں گے۔

یاد رہے کہ رواں برس فروری کی ابتدا میں تاریخ کا جو بد ترین زلزلہ آیا تھا ، اس کے نتیجے میں ترکی اور شام میں کم از کم 45 ہزار افراد جاں بحق ہوئے جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں تھی۔ یقین کیا جاتا ہے کہ ترکی کے زلزلے سے متاثرہ کم و بیش 12 صوبوں میں لاکھوں افراد اپنے گھربار، مال و دولت اور کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنے پیاروں اور اہلِ خانہ سے بھی محروم ہوگئے۔ معاشی اعتبار سے اس زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 34 ارب ڈالر لگایا گیا ہے ۔

Related Posts