آئی ایم ایف کی تلوار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی حکام کے درمیان وسائل کی تقسیم میں موجودہ عدم توازن پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی ادارے  نے وفاقی حکومت کی جانب سے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں صوبائی حصص کو کم کرنے کا بھی کہہ دیا ہے۔ 
آئی ایم ایف کے مطالبے کے علی الرغم وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاق پر این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے آئین کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جا سکتا لیکن اسے بڑھایا جا سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصص کو کم کرنے کی تجویز سے متعلق سوالات کے جواب میں مراد علی شاہ نے اس معاملے سے آگاہی کا اعتراف کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان آئینی معاملات آئی ایم ایف مذاکرات سے مشروط نہیں ہیں۔
مالی وسائل کی تقسیم میں این ایف سی ایوارڈ کے اہم کردار کے پیش نظر حکومت کو جو پہلے ہی متنازع انتخابی معاملات کے باعث غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، ایسے حساس معاملے میں ملوث ہونے سے گریز کرنا چاہیے۔ این ایف سی ایوارڈ میں کسی قسم کی مداخلت نہ صرف وفاقی اور صوبائی ہم آہنگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں ایک نیا آئینی بحران کھڑا ہونے کا بھی خطرہ ہے۔
آئین واضح طور پر وسائل کے قابل تقسیم پول میں صوبوں کے حصے کی ضمانت دیتا ہے، منصفانہ تقسیم کو یقینی بناتا ہے اور غیر ضروری مرکزیت کو روکتا ہے۔ تاہم وفاق کے سر پر آئی ایم ایف کی تلوار بھی لٹک رہی ہے، ایسے میں یہی لگتا ہے کہ حکومت صوبوں کے فنڈز میں کٹوتی اور قومی وسائل ترقی میں کمی کرکے آئی ایم ایف کے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
صوبائی حصص کو کم کرنے سے تعلیم، صحت اور پانی کی فراہمی جیسی اہم خدمات پر براہ راست اثر پڑ سکتا ہے، جن کیلئے مناسب فنڈنگ درکار رہتی ہے۔ اس لیے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا منصفانہ حصہ برقرار رکھنا ایک متوازن وفاق، آئین کی پاسداری اور ملکی معیشت اور معاشرے کی پائیدار ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔

Related Posts