معاشی جمودکسی صورت سود مند نہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ مالی سال کے بجٹ کادورانیہ مکمل ہونے میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے او راس دوران ہم نے وزیر اعظم کا یہ بار بار بیان سنا کہ عوام کو ریلیف مل رہا ہے اور آئندہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں پر زور دیاجائیگاجبکہ وزیر اعظم کے پاس اس بار تجربہ کار بینکر شوکت ترین کی زیرقیادت ایک نئی معاشی ٹیم ہے۔

وزیر اعظم نے بار بار کہا ہے کہ معیشت صحیح راہ پر گامزن ہے لیکن شوکت ترین اس سے متفق نہیں ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ وہ معاشی اور عوامی پالیسیوں پر آئی ایم ایف کے اثر و رسوخ سے نالاں ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ پاکستان معاشی طور پر جمود کا شکار نہیں رہ سکتا اور آئندہ چند سالوں کے لئے اس میں 5 فیصد کی مضبوط شرح نمو کی ضرورت ہوگی ۔ایسا وزیر خزانہ دیکھنا غیر معمولی ہے جو آئی ایم ایف پرسخت تنقید کرنے والا ہے، شوکت ترین اس بات پر بھی پریشان ہیں کہ آئی ایم ایف بجلی کے نرخوں میں اضافہ کروارہا ہے جو مہنگائی کا باعث ہے۔اس سے اتفاق ہے کہ معیشت کو بحال کرنے کے لئے سخت فیصلوں کی ضرورت ہے اور وہ اس صورتحال کو آئی ایم ایف کو واضح کریں گے ۔

پی ٹی آئی اس سال اپنا تیسرا بجٹ پیش کرے گی اور دیکھا جائے تو معیشت اب بھی کورونا کی زد میں ہے جس نے ترقی کو روک دیا ہے۔

وزیر خزانہ کس طرح ترقی کی شرح کو بڑھانے ، گردشی قرضوں کو کم کرنے اور آئی ایم ایف کو قائل کرتے ہیںیہ دیکھنا ہوگا۔ امیدہے کہ آئندہ بجٹ میں عوامی شعبے کے ترقیاتی پروگرام میں اضافہ کیا جائے تاکہ تمام صوبوں کو معاشی نمو کے مواقع میسر ہوں۔

شوکت ترین کا کہنا ہے کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام بہت مشکل تھا، آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے، ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نہیں نکلیں گے، پروگرام چل رہا ہے البتہ آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر ہے ،ہمیں سہولت دینا ہوگی، آئی ایم ایف کو بتایا ہےکہ 92 فیصد ریونیو اکٹھا کررہے تھے۔

اب کورونا کی وجہ سے57 فیصد تک آگئے ہیں،ہم ٹیکس کا نیٹ ورک بڑھائیں گے، ہمیں ریونیو کا ٹارگٹ نہ دیں، یہ نہیں ہوگا کہ جیسے ہم سےکہا گیا کہ 3 ہزار سے ٹارگٹ 5500 تک لے جائیں، ریونیو ہم نے بڑھانا ہے اور یہ بڑھ رہا ہے۔

وزیر خزانہ نرخوں میں اضافے کے بجائے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس لئے پوری معاشی پالیسی کو بہتر بنانے کے بجائے رفتار کو جاری رکھنا ضروری ہے۔ اگر پاکستان کومعاشی اہداف کو حاصل کرنا ہے تو اس کے لئے آئی ایم ایف کے تعاون کی ضرورت ہوگی۔

Related Posts