غریب عوام کے ٹو اسٹروک KCR رکشے بند کرنا بدترین ظلم ہے، قاری محمد عثمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غریب عوام کے ٹو اسٹروک KCR رکشے بند کرنا بدترین ظلم ہے، قاری محمد عثمان
غریب عوام کے ٹو اسٹروک KCR رکشے بند کرنا بدترین ظلم ہے، قاری محمد عثمان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: بدترین مہنگائی کے ڈسے ہوئے غریب عوام کے ٹو اسٹروک KCR رکشے بند کرنا بدترین ظلم ہے۔ سندھ حکومت روٹی کپڑا مکان دینے والے نعرے پرعمل کرتے ہوئے غریب عوام کا قتل عام بند کرے۔

اگر کراچی کے 15 ہزار KCR رکشوں کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو آئی جی ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس کے گھیراؤ سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ کراچی میں رکشوں کے مسائل کے حل کیلئے حافظ فاروق سید کی سربراہی میں کمیٹی کا اعلان کردیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں قاری محمد عثمان، اسلم غوری، مولانا نورالحق، حافظ فاروق سید حسن زئی، مولانا سلمان زیب نے نمائش چورنگی پر ٹواسٹروک کے سی آر رکشوں کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں لسبیلہ چوک سے نمائش چورنگی تک کراچی کے مختلف علاقوں سے ٹواسٹروک KCR ہزاروں رکشوں کی ریلی نکالی گئی جو کہ گرومند سے نمائش چورنگی تک ٹواسٹروک کے سی آر رکشے ہی رکشے تھے۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ یہ ایک آسان فارمولا بنالیا گیا ہے کہ ناجائز تجاوزات اور ناجائز رکشوں کو ختم کیا جائے۔ کیا آج تک انسانی ہمدردی کا بھی کسی نے سوچا ہے کہ ناجائز رکشوں اور ناجائز تجاوزات کو متبادل دیا جائے گا؟

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں آنے والا ہر حکمران عوام کی خیرخواہی کے بجائے عوام کا قاتل بن کر اپنے منشور اور انتخابی وعدے بھول جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوام سے زندہ رہنے کا حق چھیننے کے بجائے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کو یقینی بنائے۔

کراچی میں رکشوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے حافظ فاروق سید حسن زئی کی سربراہی میں آل کراچی رکشہ بچاؤ کمیٹی تمام قانونی تقاضے پورے اور انتظامیہ سے رابطے کرے گی۔

مزید پڑھیں: مدینہ مسجد طارق روڈ کا ہر صورت میں دفاع کریں گے، قاری محمد عثمان

جے یو آئی کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اب تک پکڑے جانے والے رکشوں کو فوری طور پر چھوڑا جائے اگر نہ چھوڑا گیا تو ہم عوامی طاقت سے خود چھڑائیں گے۔ اس موقع پر مولانا محمد یوسف نور بہادر قاری طاہر قاضی عبدالرحمن سخاوت حسن زئی نصیب شرافت عبدالوہاب حسن زئی اور دیگر بھی موجود تھے۔

Related Posts