آزادی مارچ سے اسلام آباد پولیس مصیبت میں گرفتار، 7 کروڑ کا بجٹ کم پڑ گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آزادی مارچ سے اسلام آباد پولیس مصیبت میں گرفتار، 7 کروڑ کا بجٹ کم پڑ گیا
آزادی مارچ سے اسلام آباد پولیس مصیبت میں گرفتار، 7 کروڑ کا بجٹ کم پڑ گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ نے اسلام آباد کی پولیس کو مصیبت میں ڈال دیا جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے دیا گیا 7 کروڑ کا بجٹ حکومت مخالف احتجاج کے خلاف کم پڑ گیا ہے۔

گزشتہ کئی روز سے جاری جمعیت علمائے اسلام (ف) کے  حکومت مخالف احتجاج کی مدت میں توسیع کے باعث  دئیے گئے  7 کروڑ روپے ختم ہونے والے ہیں جبکہ پولیس نے حکومت سے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ 

مزید پڑھیں: دُنیا کا کوئی بھی مذہب الزام تراشی کی اجازت نہیں دیتا۔فردوس عاشق اعوان

کم بجٹ کے باعث اسلام آباد کے کوہسار کمپلیکس سے وفاقی دارالحکومت کے پولیس اہلکاروں کو نکالنا پڑا جس کے نتیجے میں پولیس کے سپاہی اور افسران  قیام کے لیے سڑکوں اور پارکس میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

غیر معینہ مدت سے جاری مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے اپوزیشن جماعتیں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کرسکیں کہ احتجاج کب تک جاری رکھا جائے گا جبکہ دارالحکومت میں 23000 پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔

خدشہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے اسلام آباد پولیس کی پریشانیوں کا کوئی سدِ باب تلاش نہ کیا اور اگر انہیں مطالبے کے تحت مزید رقم نہ دی گئی تو پولیس آزادی مارچ کے خلاف مزاحمت سے انکار پر بھی مجبور ہوسکتی ہے۔ 

یاد رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 ماہ کے لیے ڈرون کیمرے کے استعمال پر پابندی عائد ہے  جبکہ  قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اختیار دیا گیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری عمل میں لائیں۔

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے 30 اکتوبر کو  ڈرون کے ذریعے عکس بندی کرنے والوں کے لیے خصوصی نوٹیفیکیشن جاری کیا جس کے مطابق ڈرون کیمرے پر  دفعہ 144 کے تحت پابندی لگا دی گئی۔ 

مزید پڑھیں: حکومت نے اسلام آباد میں 2 ماہ تک ڈرون کیمرے کے استعمال پر پابندی لگا دی

Related Posts