میڈیا کی آزادی پر حملہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسرائیل نے فلسطین میں جاری بمباری کے دوران غزہ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو فضائی حملے میں تباہ کر دیا ہے جس میں بین الاقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ اور امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے دفاتر قائم تھے۔اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں سے چار دن سے مسلسل بمباری کی جا رہی ہے جس میں بے گناہ فلسطینی بچوں اور خواتین سمیت 140 افراد شہیدہو چکے ہیں۔الجزیرہ ٹی وی کے مطابق اس عمارت کو نشانہ بنانے سے ایک گھنٹے قبل اسرائیلی حکام نے خبردار کیا تھا کہ عمارت کو خالی کر دیا جائے۔

اسرائیل گزشتہ ایک ہفتے سے غزہ میں مسلسل بمباری کررہا ہے جبکہ اقوام عالم کی طرف سے اسرائیلی جارحیت کوروکنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات سامنے نہیں آئے، اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس آج ہورہا ہے تاہم او آئی سی نے موجودہ صورتحال کے باوجود تیسرے درجہ کا اجلاس طلب کیا ہے جس کاکوئی خاطر خواہ نتیجہ یا اسرائیل پر دباؤ خارج ازامکان ہے اوراسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کی غرض سے ثالثی کا کردار ادا کرنے ایک امریکی نمائندہ تل ابیب پہنچ چکا ہے جبکہ سلامتی کونسل کا اجلاس بھی آج منعقد ہورہا ہے۔

اقوام عالم کے سرد رویہ کی وجہ سے اسرائیل ایک ہفتے سے مسلسل غزہ پر فضائی بمباری کررہا ہے جس میں نہتے فلسطینیوں کو کشت و خون میں نہلا رہا ہے جبکہ گزشتہ روز بین الاقوامی نشریاتی ادارے اور امریکی خبررساں ادارے پر حملے نے تشویش میں اضافہ کردیا ہے ، اسرائیل نے بھی بھارت کی طرز پر فلسطین کی صورتحال سے دنیا کو بے خبر رکھنے کیلئے میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش کی ہے جس طرح بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے ساتھ وادی میں انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی تاکہ دنیا کو کشمیر کے حالات کا علم نہ ہوسکے۔

شنیدیہ ہے کہ اسرائیل نے اپنی زمینی فوجوں کو غزہ کی سرحدوں پر تعینات کردیا ہے اور بڑے حملوں کی تیاری کروادی ہے جبکہ میڈیا پر حملے کا مقصد صرف خوف پھیلانا یا اپنی طاقت دکھانا نہیں بلکہ اس کے پس پردہ انتہائی مذموم مقاصد ہوسکتے ہیں کیونکہ اسرائیل نے سہواً نہیں بلکہ دانستہ طور پر میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیا ہے کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں شیئر کرنے پر مختلف ویب سائٹس و پیجز کو بند یا بلاک کردیا جاتاہے تاکہ دنیا کو اسرائیلی جارحیت کے بارے میں لاعلم رکھا جاسکے۔

اس وقت خدشہ یہ ہے کہ میڈیا ہاؤس پرحملے کے بعد اسرائیل زیادہ بڑے حملے کرسکتا ہے اس لئے اقوام عالم کواسرائیلی جارحیت کے سامنے بندھ باندھنے کیلئے فوری حرکت میں آنا چاہیے اور فلسطین اور اسرائیل کے تنازعہ کا تصفیہ کروانا چاہیے کیونکہ اسرائیل کی بڑھتی جارحیت ناصرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں بڑی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔

Related Posts