مصنوعی ذہانت سے تیل کے ذخائر تلاش کرنیکی مشکلات دور ہونے لگیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مصنوعی ذہانت اور تیل کے ذخائر
(فوٹو: پکسا بے)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مصنوعی ذہانت سے تیل کے ذخائر تلاش کرنیکی مشکلات دور ہونے لگی ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ آئل فیلڈ پر تیل کی تلاش میں بہت سے مسائل پیش آتے ہیں اور اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی مدد سے انہیں حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ایک ویب سائٹ (سائیٹیک ڈیلی) کے مطابق ماہرینِ ارضیات کو تیل کے ذخائر تلاش کرنے میں بہت سے مسائل درپیش رہتے ہیں۔ ایک بڑا مسئلہ نمکین پانی ہے جو تیل کے ساتھ ہی نکل آتا ہے، ایک اور مسئلہ تیل نکالنے والی مشینوں کا بہت زیادہ یا بہت کم مقدار میں تیل کو پمپ کرنا بھی ہے جس سے میتھین جیسی نقصان دہ گیس کا اخراج ہوسکتا ہے۔

بعض اوقات جنگلی جانور بھی آئل فیلڈ کے آپریشن میں جنگلے وغیرہ توڑ کر گھس آتے ہیں اور پریشانی کا باعث بنتے ہیں تاہم سباسٹین منائی کی کمپنی ایمپلیفائیڈ انڈسٹریز نے تیل کے شعبوں کی نگرانی کیلئے خصوصی آلات بنائے ہیں جو آپریٹرز کو بتاتے ہیں کہ اگر کچھ غلط ہوجائے تو اسے ٹھیک کیسے کیا جاسکتا ہے۔

خصوصی آلات بنانے کیلئے کمپنی نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا ہے جبکہ سباسٹین کو اپنی کمپنی بنانے کا خیال پڑھائی کے دوران ایا تھا، جس کے بعد انہوں نے خلائی اور ہوا بازی کی ہائی ٹیک چیزوں کے متعلق علم حاصل کیا اور محسوس کیا کہ تیل کی صنعت آج بھی پرانی ٹیکنالوجی استعمال کرنے میں لگی ہوئی ہے۔

یوں سباسٹین نے ایسے سینسرز بنانا شروع کیے جو سخت، طویل عرصے تک چلنے والے  اور گرم صحراؤں یا جما دینے والی سردی میں بھی کام کرتے ہیں۔ یہ سینسر سسٹمز کمپیوٹر کو ڈیٹا بھیجتے ہیں جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے رئیل ٹائم میں مسائل کو تیزی سے حل کرنے میں ماہرین کی مدد کرتے ہیں۔

کمپیوٹر سسٹمز، مصنوعی ذہانت اور ماہرین کے حسین امتزاج سے تیل کے ذخائر تلاش کرنے میں اتنی آسانی پیدا ہونے لگی ہے جس کا ماضی میں تصور تک محال تھا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ تیل کی کمپنیوں کو آسانی سے چلانے میں مصنوعی ذہانت نے نہ صرف مدد کی بلکہ تیل کی صنعت کو محفوظ اور مؤثر بھی بنایا ہے۔

Related Posts