جنگوں میں استعمال ہونیوالا ہتھیار تیر کمان پاکستان کا مقبول کھیل بن گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Archery become a popular sport in Pakistan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : کسی دور مین جنگوں میں استعمال ہونے والا ہتھیار تیر کمان اب کھیل بن چکا ہے جسے تیر اندازی یا آرچری کے نام سےبین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے ، پاکستانی نوجوان تیر اندازی میں اب گہری دلچسپی لے رہے ہیں اور یہ کھیل کراچی میں بڑی مقبولیت حاصل کر رہا ہے ۔

کراچی میں آرچری کے کوچ حسان عبد اللہ پاکستان کسٹم اور کراچی یونیورسٹی کی ٹیم کو ٹریننگ دیتے ہیں۔ایم ایم نیوز سے خصوصی انٹرویو میں حسان عبد اللہ نے بتایا کہ میں نے 2011 میں آرچری کھیلنا شروع کیا تھااور میں نے بہت سے قومی و علاقائی سطح کے مقابلوں میں حصہ لیا ۔

ان کا کہنا ہے کہ تیر اندازی زیادہ محنت طلب کھیل نہیں ہےاسی لیے یہ خواتین کے لیے آسان بھی ہے اور دلچسپی کا سبب بھی ہے ۔ یہ کھیل تھوڑا مہنگا ضرور ہے کیوں کہ اس کھیل کا سامان خصوصاََ اس کی کمان بہت مہنگی ہوتی ہے اور کم و بیش50 ہزار تک کا سامان آتا ہے ، انہوں ے کہا کہ میرے شاگردوں نے بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں پوزیشن حاصل کی ہیں جبکہ انہیں ٹریننگ کے دوران اچھی کارکردگی دکھانے پر مختلف اداروں میں کھیلوں کے کوٹے پر ملازمتیں بھی دلوائی گئی ہیں۔

اسکولوں میں بھی بچوں کو آرچری کی تربیت دی جا رہی ہے، سامان مہنگا ہے اس لیے ہم یہاں اپنے کلب میں سیکھنے کے لیے آنے والوں کو تیر کمان کلب کی طرف سے دیتے ہیں۔شہر میں کافی مقامات پر آرچری کی تربیت گاہیں موجود ہیں اور یہاں ماہانہ فیس ایک ہزار روپے سے 2 ہزار روپے وصول کی جاتی ہے۔اگر کھلاڑی سیکھنے اور اپنی کارکردگی پر بھرپور توجہ دے تو اس کے لیے ملکی اور غیر ملکی سطح کے مقابلوں میں میڈل لینا مشکل نہیں ہے۔

آرچری کی قومی کھلاڑی کنول حسان نے بتایا کہ میں نے 1990 میں ساتویں قومی آرچری شپ میں حصہ لیا تھا اور سلور میڈل حاصل کیا تھا، ان مقابلوں میں آرمی ، واپڈا ، سمیت مختلف اداروں کی ٹیموں نے حصہ لیا تھا، میں نے پاکستان کسٹم کی جانب سے بھی مقابلوں میں حصہ لیا اور کسٹم ٹیم نے سلور میڈل حاصل کیا تھا، اس کے علاوہ بھی میں نے کراچی کی سطح پر اور قومی سطح پر ہونے والے بہت سے مقابلوں میں حصہ لیا ان میں بھی میری اچھی پوزیشن رہی ۔

آرچری کی ایک اور خاتون کھلاڑی قرۃ العین انصار نے کہا کہ انہوں نے آخری چمپئن شپ 2019 میں کھیلی تھی اور اس میں پورے پاکستان میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی،میں نے آج سے 5 سال پہلے آرچری کھیلنا شروع کیا تھا ۔جب شروع کیا تھا تو تیر اندازی پاکستان میں اتنی مقبول نہیں تھی مگر اب پورے پاکستان میں اسے بہت مقبولیت حاصل ہے۔

اب کافی اسکولوں میں آرچری سکھائی جاتی ہے اور کئی اسکولوں میں اسے لازمی قرار دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام کھیلوں میں مرد اور خواتین برابر ہی ہیںمگر آرچری میں آپ دیکھیں گے کہ گولڈ اور سلور میڈل زیادہ تر خواتین ہی حاصل کررہی ہیں۔آپ 7 سال کے ہوں یا 60 سال کے کسی بھی عمر کے ہوں یا خواتین ہوں چاہے مرد ہوںتیر اندازی میں تنہا حصہ لیا جاتا ہے ۔ہاکی ، کرکٹ یا فٹ بال کی طرح آپ ٹیم کی شکل میں حصہ نہیں لیتےآپ کو حصہ لینے سے قبل کچھ مخصوص ورزش کر کے اپنے جسم کو کھیلنے کےلیے تیار کرنا ضروری ہوتا ہے۔

کراچی یونیورسٹی سے آرچری کھیلنے والے کھلاڑی محمد اکمل نے بتایا کہ وہ گزشتہ 3 سال سے کھیل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے کوچ حسان عبد اللہ ہیں، میں نے آل پاکستان انٹر یونیورسٹی آرچری چیمپئن شپ کھیلی ہے، اس میں سلور میڈل حاصل کیا تھاجبکہ اس مقابلے میں میری مجموعی طور پر دوسری پوزیشن تھی، میں تیاری کر رہا ہوں اورکوچ کی رہنمائی سے کوشش ہے کہ بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لوں اور اپنے کلب ، یونیورسٹی اور ملک کا نام روشن کروں۔

Related Posts