نیب آرڈیننس پر شورمچانے والوں کو پہلے ترمیم پڑھ لینی چاہیے، وزیراعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PM imran khan civil servants
PM imran khan civil servants

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیب ترامیم پر میڈیا اور اپوزیشن پارٹیاں بھی تنقید کر رہی ہیں، نیب آرڈیننس پر شورمچانے والوں کو پہلے ترمیم پڑھ لینی چاہیے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان نے سول سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم حکومت کیلئے مشکل فیصلہ تھا، جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے چلنا ہوتا ہے،لیکن اپوزیشن نے آرڈیننس پڑھے بغیر واویلا مچایا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کاروباری معاملات میں نیب کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، نیب کے خوف سے ترقیاتی منصوبوں میں بیوروکریسی کا کردار محدود ہوگیا تھا، اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ پروسیجرل غلطیوں کی وجہ سے بیوریسی پر سے نیب کا خوف ختم کیاجائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تاجر تو نیب کے دائرہ کار میں نہیں آتے اور جہاں تک ٹیکسز کاتعلق ہے تو یہ ویسے ہی ایف بی آر کاکام ہے نیب کاعمل دخل نہیں بنتا ،یہ بات میں نے چیئر مین نیب کو بھی سمجھائی ہے کہ نیب کا مینڈیٹ کرپشن کیسز کو پکڑنا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات

ان کاکہناتھا کہ عالمی سطح پر کرپشن کی تعریف صرف اور صرف پبلک آفس کا ناجائز اور ذاتی مفاد کے لیے استعمال ہے، تاجر برادری کسی بھی صورت پبلک آفس کو ہولڈ نہیں کرتی، جب وہ کسی پبلک آفس کے ساتھ مل کر اس سے فائدہ اٹھائے تب نیب انہیں اپنی گرفت میں لے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی آمدن کا آدھاحصہ قرضوں کے سود کی صورت میں چلا جاتا ہے،2008 کے بعد ملک پر24 ہزار ارب کے قرض کا بوجھ پڑا، پاکستان 2018 تک 30 ٹریلین قرضوں کے بوجھ تلے دبا تھا، ملک کو قرضوں سے نکالنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں پیسہ اس وقت آئے گا جب صنعتیں چلیں گی،معیشت کے استحکام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، معاشی استحکام کے لیے گورننس کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر 2020 کو پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا سال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملک کو مشکل سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

Related Posts