کورونا کیسز میں کمی، پاکستان میں ڈینگی پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan dengue cases

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں رواں ماہ کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جس کے بعد ملک میں تعلیم اور کاروبار سمیت تھیٹر اور دیگر سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

ملک میں کورونا کی چوتھی لہر پر حکومت نے ویکسی نیشن اور دیگر اقدامات کے تحت بہت جلد قابو پایا ہے لیکن اب گزشتہ کئی سال سے حکومت کیلئے دردسر بننے والا ڈینگی ایک بار پھر مشکل کا سبب بن گیا ہے۔

ملک بھر کے کئی شہروں خصوصاً لاہور میں ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہاہے اور اب یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ پاکستان کورونا کو کنٹرول کرنے میں تو کامیاب ہوگیا ہے لیکن ڈینگی بڑھتے ہوئے کیسز پر کیسے قابو پائے گا؟

پس منظر
پاکستان میں ڈینگی بخار ایک تشویشناک عنصر رہا ہے،یہ بخار  سر درد، زیادہ درجہ حرارت، پٹھوں یا ہڈیوں میں درد، اور پلیٹ لیٹس میں کمی کی علامات کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔ڈینگی بخار ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جس کے چار تصورات ہوتے ہیں (DENV-1 سے DENV-4) اور یہ مادہ مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے جسے Aides Aegypti کہا جاتا ہے۔

پاکستان میں ڈینگی کے کیسز بارش کے موسم میں بڑھ جاتے ہیں، خاص طور پر مون سون کے موسم میںکیسز میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

علامات
ڈینگی میں تیز بخار،نزلہ زکام ،سر درد ، قے اور متلی ،خارش، گلینڈز میں سوزش ، آنکھوں کے پیچھے درد عام علاما ت ہیں لیکن مرض بڑھنے کی صورت میں مستقل قے آنا ، شدید پیٹ درد ، سانس میں دشواری ،تھکاوٹ ، بے چینی ،پیشاب آور پاخانے میں خون آنا اور مسوڑوں سے خون آنا بھی اہم علامات ہیں۔

انکیوبیشن کا دورانیہ (علامات کے ظاہر ہونے اور شروع ہونے کے درمیان کا وقت) 3 سے 14 دن تک ہوتا ہے لیکن اکثر یہ 4 سے 7 دن ہوتا ہے ،بچوں کو اکثر عام سردی اور قے اور اسہال جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان میں شدید پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، اگرچہ ابتدائی علامات عام طور پر ہلکی ہوتی ہیں لیکن اس میں تیز بخار بھی شامل ہے۔

ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز
ملک کے مختلف شہروں میں ڈینگی کا عفریت ایک بار پھر سر اٹھارہا ہے ،کراچی سمیت سندھ بھر میں رواں سال ڈینگی مچھر نے 15 افراد کی جان لے لی جبکہ 3 ہزار 270 افراد اس سے متاثر ہوئے۔

اسلام آباد میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہزار 172 ہوگئی ہے۔خیبرپختونخوا میں متاثرہ افراد کی تعداد 5 ہزار 206 ہو گئی، صوبے میں ڈینگی سے اب تک 7 اموات ہوچکی ہیں۔پنجاب میں ڈینگی کے 5709 سے زائدکیسز ریکارڈ کیے گئے۔

خرابی کی بڑی وجہ
ایک خبر کے مطابق شہریوں کی بڑی تعداد نے شکایت کی ہے کہ ان کے علاقوں میں فیومیگیشن کا کوئی انتظام نہیں ہے،طبی سہولیات کافقدان ایک اور بڑا عنصر ہے اور دور دراز کے ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں مناسب انتظامات کا نہ ہونا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جو اکثر ڈینگی بخار سے متاثر ہونے والوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ صفائی ستھرائی کابہتر نظام افزائش گاہوں کو کم کرنے میں مددفراہم کر سکتا ہے۔

احتیاط
ڈینگی کے بارے میں غلط معلومات کو روکنے اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔

مثال کے طور پر بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ڈینگی مچھر صرف صبح اور شام کے وقت متحرک ہوتا ہے تاہم تحقیق بتاتی ہے کہ یہ مچھر دن کے وقت بھی کاٹتا ہے، خاص طور پر طلوع آفتاب کے دو گھنٹے بعد اور غروب آفتاب سے پہلے یہ زیادہ متحرک ہوتا ہے۔

اقدامات
حکومت ڈینگی سے بچاؤ کیلئے مختلف اقدامات کررہی ہے تاہم اس سے بچاؤ کیلئے صفائی کا خاص خیال رکھیں۔لوشن ، پورے جسم کو ڈھکنے والے کپڑے ، اپنے گھروں کے دروازوں میں سوراخ اور دیگر رخنوں کو بند کر دیں، گھر میں کہیں پر پانی کو جمع نہ ہونے دیں۔آپکا کوئی عزیز یا آپ خود اس بیماری کا شکار ہیں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

Related Posts