کے ڈی اے میں عبدالقدیر منگی عہدوں سے ہٹائے جانے کے باوجود کرسی پر براجمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Nabila Khanam talk to the media in karachi

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ادارہ ترقیات (کے ڈی اے) میں قوانین کی کوئی حیثیت نہیں رہی،  2 عہدوں سے ہٹانے کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے6روز بعد بھی عبدالقدیر منگی  ممبر ایڈ منسٹریشن کے عہدے پر  براجمان ہیں  اور سرکاری امور غیر قانونی طور پر نماٹنے میں مصروف ہیں۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سیف الرحمان نے اپنی صدارت میں منگل کو منعقدہ اجلاس میں  عبدالقدیر منگی کو شریک کروایا۔یاد رہے کہ27 فروری  کو دوہرے عہدے کے حامل افسر ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ اور ممبر ایڈمنسٹریشن عبدالقدیرمنگی کا سروسز،جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کو آرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ نے تبادلہ کردیا۔ 

سروسز کو آرڈینیشن ڈپارٹمنٹ نے عبدالقدیر منگی کا دونوں محکموں سے تبادلہ کر کے محکمۂ بلدیات سندھ میں رپورٹ کرنے  کی ہدایت کی۔ نوٹیفکیشن  کے تحت ان کی جگہ ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ آصف میمن کو تعینات کر دیا گیا ، تاہم ممبر ایڈمنسٹریشن  کی جگہ اب تک کسی کی تعیناتی عمل میں نہیں آئی۔

تبادلے کے نوٹیفکیشن کے باوجود قدیر منگی تا حال عہدے پر موجود ہیں اور ڈائریکٹر جنرل سیف الرحمان کی صدارت میں منعقدہ فائر فائٹنگ کے حوالے سے اجلاس میں بھی بحیثیت ممبر ایڈمنسٹریشن شریک ہوئے۔منگل کے روز کے ڈی اے کے محکمۂ اطلاعات کی جاری پریس ریلیز میں بھی عبدالقدیر منگی کی  بحیثیت ممبر ایڈمن شرکت کا ذکرہے۔

واضح رہے کہ عبدالقدیر منگی کا شمار بد عنوان ترین افسران میں اس لیے ہوتا ہے کہ انہوں نے چائنہ کٹنگ میں ملوث افسران جو اپنی کرپشن کے باعث خبروں کی زینت  رہتے ہیں انہیں اہم ترین عہدوں پر تعیناتی کے لیے نہ صرف اثر رسوخ استعمال کیا بلکہ اختیارات کا ناجائز استعمال بھی کیا۔ 

عبدالقدیر منگی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بحیثیت ممبر ایڈمنسٹریشن کئی افسران کے تبادلے اور تقرر نامے بھی اپنے دستخط سے براہ راست جاری کرتے رہے جبکہ تقرریوں اور تبادلوں کا اختیارمقررہ گریڈ تک سیکریٹری کے ڈی اے کا اختیار ہوتا ہے جو وہ ڈائریکٹر جنرل کی منظوری سے استعمال کرتا ہے۔

کے ڈی اے میں جاری لاقانونیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ عبدالقدیر منگی کو سیاسی سرپرستی حاصل ہے اور وہ جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل بھی ان کے آگے بے بس ہیں کیوں کہ انہیں پیپلز پارٹی کی ایک سابق وفاقی وزیر کی بھر پور سرپرستی حاصل ہے اور حکومت سندھ میں  اپنا اثر رسوخ رکھتے ہیں۔

Related Posts