کورونا وائرس سے چینی معیشت کو شدید نقصان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کورونا وائرس نے پچھلے تین ماہ میں چینی معیشت کو خوفناک حد تک متاثر کیا ہے۔ چین کے علاقے سینو میں 10 ہزار سےزائد افراد کے وبا سے متاثر ہونے کے بعد ایک درجن سے زائد ممالک نے چینی مصنوعات پر پابندی عائد کردی ہے۔
مزید برآں ، بین الاقوامی ہوائی اڈوں نے بھی چینی پروازیں منسوخ کردی ہیں جس کے نتیجے میں سیکڑوں غیر ملکی شہری چین کے مختلف ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔
اس وبا نےایشیا کی تیزی سی ابھرتی ہوئی اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی معاشی نمو کو روک دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس وائرس سے چینی معیشت کو بھاری نقصان پہنچے گااور ملک کی معاشی نمو کی شرح میں 1 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اس وبا کوعالمی صحت کے لئے ایمرجنسی قرار دیا ہے۔یکم دسمبر کو چین کے صوبے ہوبی کے شہر ووہان سے اس وائرس کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد سے شہر کو بند کر دیا گیاہے۔
یہ ہنگامی صورتحال پاکستانی عوام اور صنعتوں کے لئےایک نادر موقع ثابت ہوسکتی ہے ، جیسا کہ ایک بار بیرن روتھشائلڈ نے کہا تھا کہ خریدنے کا بہترین وقت وہ ہے جب سڑکوں پر خون ہو۔
ایک طرف ، اس وبا نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو روک دیا ہے ، دوسری طرف اس نے پاکستانی مصنوعات کو یوروپی منڈیوں تک رسائی کا موقع فراہم کیا ہے۔
چینی مصنوعات پر مختلف ممالک نے پابندی عائد کررکھی ہے، دنیا بھر کی ایئر لائنز نے چین میں اپنی کاروائیاںبھی بند کردی ہیں، عالمی قوتیں چین پر مریضوں کے ساتھ بد سلوکی کرنے کا الزام عائد کر رہی ہےجبکہ کچھ کا تو کہنا ہے کہ چین کے اسپتالوں میں مریضوں سے قیدیوں والا سلوک کیا جارہا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا نے پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک پہنچنے اور اپنے چینی ہم منصبوں سے مسابقتی فائدہ حاصل کرنے کا سنہری موقع فراہم کیا ہے۔
اس وبا سے نہ صرف چینی کرنسی کی قیمت میں کمی آئی ہے بلکہ عالمی سطح پربھی چین تنہائی کا شکار نظر آرہا ہے۔جوپاکستان کوان عالمی منڈیوں میں قسمت آزمائی کا موقع فراہم کرتا ہے جن پر کبھی چینی مصنوعات کا غلبہ تھا۔یہ نادر موقع ہے کہ پاکستان مختلف عالمی منڈیوں کو حلال کھانے ، آبی جانور اور ٹیکسٹائل کی مصنوعات فراہم کرے۔
حلال کھانے کی تجارت کا تخمینہ اس وقت 1.6 ٹریلین ڈالر ہے۔ یہ صنعت دنیا بھرکے 2 بلین سے زیادہ مسلمان آبادی کی وجہ سے ترقی کررہی ہے جو اسلامی تعلیمات کے مطابق غذا ئی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اس وقت چین 1.6 ٹریلین ڈالر کی منڈی میں 100 ملین ڈالر سے زیادہ کی حلال خوراک برآمد کر رہا ہے۔
پاکستان جنوب مشرقی ایشیاء کی مسلم آبادی کو حلال گوشت برآمد کرنے کے حوالے سے مناسب قوت رکھتا ہے جس کی طلب حال ہی میں 1.9 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے ، لیکن بدقسمتی سےہم اس مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے میں ناکام ہے۔ پاکستان کی گوشت کی برآمدات کبھی 5 بلین ڈالر سے تجاوز نہیں کر سکی ہیں اور یہ صرف افغانستان اور 6 خلیجی ممالک تک محدود ہے جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان ، بحرین ، قطر اور کویت شامل ہیں۔
یہ وبا پاکستان کو ہمسایہ ملک کی مداخلت کے خوف کے بغیر دوسرے خطوںتک رسائی کا موقع فراہم کرتی ہے۔
چینی ٹیکسٹائل کی مصنوعات یورپی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں 110 بلین یورو کے لگ بھگ ہیں۔ پاکستان کے پاس یورپی منڈیوں میں چینی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کا متبادل فراہم کرنے کا بھی موقع ہے۔جی ایس پی پلس کی حیثیت کی وجہ سے پاکستان کو پہلے ہی کافی ایڈوانٹیج حاصل ہے، ابھی بھی وقت ہے کہ پاکستان اپنے کارڈز مناسب انداز میں کھیلے۔ پاکستان کے پاس خود کو دنیا میں فروغ دینے کا یہ ایک نادر موقع ہےاور اس حوالے سے پوری کوششیں کی جانی چاہیے۔

Related Posts