ملک میں کورونا کی دوسری لہر، سخت اقدامات ناگزیر ہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں گزشتہ چند ہفتوں میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تشویشناک حد سے بڑھنا شروع ہوگئی ہے اورہم وبائی مرض کی دوسری لہر میں داخل ہوگئے ہیں اور خراب صورتحال کے باوجود حفاظت کیلئے احتیاطی تدابیر کی طرف عوام کا رجحان ابھی بھی کم نظر آرہا ہے۔

این سی او سی نے سیاسی ، ثقافتی اور مذہبی تقاریب سمیت تمام عوامی اجتماعات میں 5سو سے زائد افراد کی شرکت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی ہے تاہم گلگت بلتستان کے حالیہ انتخابات کے لئے انتخابی مہم کے دوران سیاسی اجتماعات میں تمام حفاظتی تدابیر کو یکسر نظر انداز یا گیا۔

وزیر اعظم نے ملک میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم مزید لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے لیکن کورونا کی بگڑتی صورتحال نے حکومت کو سخت اقدامات پر مجبور کردیا ہے اور اب حکومت اسکول بند کرنے اور موسم سرما کی تعطیلات میں توسیع دینے پر غور کررہی ہے۔ این سی او سی شادیوں، سینما گھروں ، مزارات اور ریسٹورنٹس کرنیکا فیصلہ کیا ہے کہ کیونکہ سردیوں کے آغاز کے ساتھ کورونا وائرس کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

پاکستان نے وبائی امراض کے خلاف اور صورتحال پر قابو پانے کے لئے اپنی کامیابی پر زور دیا ہے لیکن عوام کے تھک جانے اور صورتحال مزید خراب ہونے کی وجہ سے یہ سب ختم ہونے کا امکان ہے۔قومی سلامتی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دوران اعلیٰ سول اور فوجی قیادت نے اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایک جامع حکمت عملی تیار کی تھی۔

ملک میں سولہ مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اور متعدد صنعتیں جن میں تعمیرات ، تعلیمی ادارے ، ریسٹورنٹس اور شادی ہال شامل بند کردیئے گئے تھے۔ این ڈی ایم اے نے وباء پر قابو پانے کیلئے کوششوں کو تیز کیا اور طبی سامان اور صحت کی سہولیات کی فراہمی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا، یہ لاک ڈاؤن 7 اگست کو اٹھا لیا گیا تھا اور لوگ اپنی معمول کی زندگی میں واپس آگئے تھے جیسے وبائی مرض ختم ہو گیا ہو۔

ستمبر تک صورتحال قابو میں رہی لیکن پھر کیسز میں اضافہ ہونا شروع ہوا اورحکومت کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ اس بیماری کی دوسری لہر نے قوم کو متاثر کیا ہے اور مختلف شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیئے گئے ہیں۔

آخر کار صورتحال خراب ہونے کے ساتھ ہی حکومت نے مختلف شعبوں میں پابندی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کو اس وائرس کو سنجیدگی سے لینے کے لئے اس پیغام کو تقویت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری زندگی ، صحت اور معیشت اس پر مضبوطی سے انحصار کرتی ہے۔

Related Posts