پاکستانی پریزینٹر زینب عباس نے ورلڈکپ کے درمیان بھارت کیوں چھوڑدیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستانی پریزینٹر زینب عباس نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بھارت چھوڑدیا۔

ذرائع کے مطابق زینب عباس بھارت سے دبئی پہنچ گئی ہیں اور ان کے بھارت چھوڑنے کی تصدیق قریبی ذرائع نے کی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ زینب پر بھارت میں بہت زیادہ دباؤ بڑھ رہا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے حفاظتی اقدام کے طور پر بھارت چھوڑدیا، زینب نے براڈ کاسٹرز اور فیملی کے مشورے پر یہ اقدام اٹھایا۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ زینب عباس کو بھارت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے تاہم ان خبروں کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

یہ افسوسناک پیشرفت بھارتی وکیل ونیت جندال کی جانب سے زینب کے خلاف باضابطہ طور پر شکایت درج کرائے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ پریزینٹر پرالزام ہے کہ ان کی جانب سے کی جانے والی پرانی ٹویٹس میں ’ ہندو مخالف’ مواد پوسٹ کیا گیا۔

جمعرات 5 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں پریکٹس کرنے والے وکیل ونیت جندل نے زینب کے خلاف سائبر شکایت درج کرائی۔ یہ قانونی کارروائی اس وقت کی گئی جب 35 سالہ زینب کے ایکس اکاؤنٹ سے مبینہ طور پر پرانی پوسٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جنہیں ’ہندو مخالف‘ اور ’بھارت مخالف‘ سمجھا گیا۔

بھارتی وکیل نے دعویٰ کیا کہ یہ ہندو مخالف ٹویٹس اصل میں تقریبا نو سال قبل ”زینب لووسرک“ کے نام سے پوسٹ کی گئی تھیں، جسے اب تبدیل کرکے ’زی عباس آفیشل‘ کر دیا گیا ہے جو اس وقت زینب کا فعال ایکس اکاؤنٹ ہے۔

ونیت نے زینب کے خلاف ہندو عقیدے سے متعلق توہین آمیز تبصرے اور بھارت مخالف بیانات کے لیے درج شکایت کی کاپی شیئر کی۔

وکیل نے بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان انڈیا (بی سی سی آئی) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو بھی ٹیگ کیا کہ زینب کو میگا کرکٹ ایونٹ میں پیش کنندگان کی فہرست سے ہٹا دیا جائے۔

واضح رہے کہ زینب آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں بطور پریزنٹر خدمات انجام دے رہی تھیں۔

ایڈوکیٹ اور سماجی کارکن کی جانب سے دہلی پولیس کے سائبر سیل میں زینب عباس کےخلاف درج کروائی جانے والی اس شکایت میں انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 153 اے، 295، 506، 121 اور دفعہ 67 آئی ٹی ایکٹ کے تحت ہندو عقیدے اور عقائد کے لئے توہین آمیز تبصرہ کرنے اور بھارت مخالف بیانات دینے پر ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی گئی۔

جندل نے آئی سی سی پریزینٹرز کی فہرست میں شامل زینب کو اس فہرست سے فوری خارج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مخالف لوگوں کا بھارت میں خیر مقدم نہیں کیا جاتا۔

Related Posts