گندم کا بحران

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں گندم کا بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ پنجاب سے لے کر کے پی کے تک، سندھ سے بلوچستان تک، تما صوبوں میں عوام کو آٹے کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔

ماہرین اور خوراک سے متعلق متعدد اداروں نے 2020 میں ہی گندم کے بحران کی وارننگ دی تھی۔ پھر سال گزشتہ جب تباہ کن سیلاب آیا تو اس کے نتیجے میں 50 فیصد فصل برباد اور زرعی اراضی کا بہت بڑا رقبہ تباہ ہوگیا، جس کے بعد ماہرین کی طرف سے مزید خطرے کی گھنٹیاں بجائی گئیں۔ اسی طرح بین الاقوامی تنازعات مثلا یوکرین جنگ سے بھی ملک میں مشکلات پیدا ہونے کی توقع کی جا رہی تھی کیونکہ دنیا کے بہت سے ملکوں کی طرح پاکستان بھی اپنی ضرورت کی گندم کا بڑا حصہ یوکرین سے درآمد کرتا ہے۔

اب تو جناب گندم کا بحران اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں المیے جنم لیتے دکھائی دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں اندرون سندھ ایک ٹرک پر سرکار کی طرف سے منظور شدہ نرخ پر گندم فروخت کی جانے لگی تو سستی گندم لینے کیلئے لگنے والی بِھیڑ میں بھگدڑ مچنے سے ایک شخص کچلا گیا۔

گندم کی قلت اور بحران کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صوبوں نے نوٹس جاری کیے ہیں کہ ان کے پاس سپلائی کی کمی ہے، خاص طور پر بلوچستان، گلگت بلتستان اور سندھ میں یہ صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس صورتحال میں وفاقی حکومت بھی متبادل ذرائع سے گندم کی قلت ختم کرنے کیلئے کچھ نہیں کرپا رہی، جس پر حکومت کو عوامی حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ گندم کا یہ بحران محض غلط حساب کتاب اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث گہرا ہوا ہے۔ مرکز اور پنجاب کے درمیان سیاسی اختلافات نے بھی مسائل پیدا کر رکھے ہیں اور دونوں حکومتیں ایک دوسرے پر اس پورے معاملے کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کا الزام لگا رہی ہیں۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ حکومتوں کے درمیان اس سیاسی چپقلش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آٹا مل مالکان اور خوردہ فروشوں نے مصنوعی قلت پیدا کی ہے، تاکہ وہ مہنگے داموں آٹا فروخت کرکے مال بنا سکیں، اس طرح اس ملی بھگت نے آٹے کو ان غریب عوام کے لیے تقریباً ناقابل حصول بناکر رکھ دیا ہے، جو کھانے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر جدوجہد کرتے ہیں۔

اس حوالے سے اطلاعات کے مطابق محکمہ خوراک پنجاب نے آٹے کے ڈیلرز اور مل مالکان کو اجناس کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ اس بات کا سراغ لگایا جا سکے کہ واقعی گندم کی کمی ہے یا پھر گندم چھپا کر گرانفروشی کیلئے مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔

یہ ایک عام سا اصول ہے کہ اگر بازار میں اناج ناکافی ہے، تو اس کی طلب اور مانگ میں اضافہ ہوتا ہے اور طلب بڑھ جاتی ہے تو لا محالہ قیمتوں کو پر لگ جاتی ہیں۔ حالات انتہائی گمھبیر ہیں، اب بھی وقت ہے کہ حکومت اس بحران کو ختم کرنے کیلئے ٹھوس اور موثر اقدامات کرے، ورنہ حالات بتا رہے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ صورتحال انتہائی سنگین ہوتی چلی جائے گی، جس کا ملک متحمل نہیں ہے۔

Related Posts