اسرائیلی مظالم پر نوحہ کناں “غزہ کی بلی” کی حقیقت کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سوشل میڈیا پر اسرائیلی بمباری کے بعد ملبے میں پھنس جانے والی غزہ کی بلی کے عنوان سے ایک تصویر بڑے پیمانے پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک بلی کو اپنے بچے سمیت رونی صورت میں دکھایا گیا ہے۔

اس تصویر کو سوشل میڈیا پر اس کیپشن کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے کہ غزہ میں ایک گھر پر بمباری کے بعد اس کے ملبے میں بلی اپنے بچے سمیت پھنس گئی ہے اور روتے ہوئے نوحہ کناں اور دنیا سے مدد طلب کر رہی ہے۔

اس تصویر نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی توجہ حاصل کی ہے اور اسے غزہ کے المیے کی عکاسی کیلئے دھڑا دھڑ شیئر کیا جا رہا ہے۔

اس تصویر پر طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں، بہت سے لوگ اس کیپشن کے ساتھ بھی اسے شیئر کر رہے ہیں کہ مغرب والے جانوروں سے بہت محبت کرتے ہیں، یہ تصویر شیئر کریں تاکہ اسے دیکھ کر انہیں اہل غزہ پر رحم آجائے۔

کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جارحیت کا نشانہ بننے والی بلیاں بھی رو رہی ہیں، مگر غزہ کے سنگین ترین المیے کو اجاگر کرنے کے اس جذبے کے بر عکس اب اس تصویر کا دوسرا رخ سامنے آیا ہے۔

ایک رپورٹ میں اس تصویر کی حقیقت سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اصل نہیں بلکہ فیک تصویر ہے اور مصنوعی ذہانت کی کارستانی ہے۔

اس حوالے سے فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تصویر میں بظاہر روتی اور سہمی دکھائی دینے والی اس بلی اور اس کے بچے کا غزہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ تصویر اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا کمال ہے، کسی نے اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کرکے بلی اور اس کے بچے کو اس تباہی کے پس منظر کے ساتھ تیار کرکے وائرل کر دیا ہے۔

Related Posts