عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ “فتح مکہ ماڈل” کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

“ریاست مدینہ” کے بعد پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے ملکی سیاست میں اب “فتح مکہ ماڈل” کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، جس سے بہت سے ذہنوں میں سوال پیدا ہو رہے ہیں کہ اب یہ “فتح مکہ ماڈل” کیا ہے؟

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عمران خان فتح مکہ ماڈل کے طرز پر عام معافی کا اعلان کریں گے۔

صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کمشنر راولپنڈی کی خودی اور ضمیر جاگ اٹھا ہے، ہم کمشنر راولپنڈی کو سراہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے بعد ہماری محمود خان اچکزئی، آفتاب شیرپاؤ اور لیاقت بلوچ سے بھی ملاقات ہوئی ہے، سندھ اور بلوچستان میں پارٹی عہدیدار دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے۔

اسد قیصر نے کہا کہ ہم رگنگ پر سب پارٹیوں کو اکٹھا کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ رہائی کے بعد عمران خان فتح مکہ ماڈل کو اپنائیں گے۔

فتح مکہ ماڈل کیا ہے؟

فتح مکہ ماڈل سے دراصل پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانب سے 8 ہجری میں مکہ کو فتح کرنے کے بعد مکہ میں بسنے والے تمام مخالفین کیلئے عام معافی کے اعلان کی طرف اشارہ ہے۔

مکہ مکرمہ کی فتح کو اسلام کی تاریخ میں بڑی اہمیت حاصل ہے، یہ وہ شہر ہے جہاں سے مسلمانوں کو اسلام کی تبلیغ کی پاداش میں مخالفین نے نکلنے پر مجبور کر دیا تھا۔

مگر پھر محض 8 سال کے اندر ہی مدینہ کی ریاست میں اسلام اس قدر مضبوط ہوگیا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی قیادت میں صحابہ کرام فاتح کے طور پر اس شہر میں داخل ہوئے۔

یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اسلام کے ماننے والوں کیلئے موقع تھا کہ جن لوگوں نے اسلام کی شدید مخالفت کرکے انہیں اپنا شہر چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا، آج ان سے انتقام لیا جاتا، مگر ہر طرح سے قدرت اور فتح حاصل ہونے کے باوجود رسول اللہ نے اپنے تمام مخالفین کو کھلے دل سے عام معافی دے دی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا یہ عمل رہتی انسانیت کیلئے میدان جنگ میں فتح کے بعد دشمن کے ساتھ سلوک کے حوالے سے بہترین نمونہ ہے۔

پی ٹی آئی کی قیادت اسی فتح مکہ ماڈل کی بات کر رہی ہے، ان کا مقصد یہ ہے کہ وہ واضح طور پر فتح حاصل کرچکے ہیں، اس موقع پر ایک فاتح کی حیثیت سے وہ اپنے تمام مخالفین کو معاف کرتے ہیں اور ان سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔

Related Posts