امریکی انتخابات سے جڑا “سپر منگل” کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آج 5 مارچ بروز منگل ریاستہائے متحدہ کے انتخابی کیلنڈر کے مصروف ترین دنوں میں سے ایک دن ہے۔

اس دن کو سپر ٹیوزڈے یا سپر منگل کہا جاتا ہے، جس میں ایک درجن سے زیادہ ریاستوں میں صدارتی پرائمری اور کاکسز میں لاکھوں ووٹرز کے ووٹ ڈالنے کی توقع ہے۔ بیلٹ پر امریکی کانگریس کے دونوں چیمبرز  ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے ساتھ ساتھ دیگر مقابلہ جات بھی ہوں گے۔

صدر جو بائیڈن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے بہت کم مخالفت کا سامنا ہے اور ان کی پارٹی کے نامزد امیدوار کے طور پر تصدیق ہونے کی ضمانت ہے۔

ریپبلکن صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں البتہ سپر ٹیوزڈے اقوام متحدہ میں امریکا کی سابق سفیر نکی ہیلی کے حق میں جادو کرشمہ دکھا سکتا ہے۔ وہ آخری بڑی امیدوار ہیں جو اب بھی سب سے آگے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو چیلنج کر رہی ہیں، لیکن ان کی مہم پارٹی پر ٹرمپ کی آہنی گرفت میں کمی لانے میں ناکام رہی ہے۔

آئیے ہم آپ کو امریکی الیکشن کے سپر منگل کے بارے میں تفصیل سے بتائیں کہ یہ ہے کیا؟

سپر منگل کیا ہے؟

سپر منگل وہ دن ہے جب ریاستوں کی سب سے بڑی تعداد اپنی صدارتی پرائمری اور کاکس منعقد کرتی ہے۔

ریاستی سطح کی یہ ریسیں دو بڑے سیاسی گروپوں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز  کے امیدواروں کی مدد کرتی ہیں جن کی انہیں اپنی پارٹی کی منظوری حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مندوبین بالآخر پارٹی کنونشن میں اپنی ریاستوں کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں وہ پرائمری اور کاکس کے نتائج کی بنیاد پر نامزد امیدوار کے لیے ووٹ ڈالتے ہیں۔

امریکہ کی کون سی ریاستیں سپر ٹیوزے پر ووٹ ڈال رہی ہیں؟

پندرہ امریکی ریاستوں میں سپر ٹیوزے پر ووٹنگ ہو رہی ہے:

  • الاباما
  • الاسکا
  • آرکنساس
  • کیلیفورنیا
  • کولوراڈو
  • مین
  • میساچوسٹس
  • مینیسوٹا
  • شمالی کیرولائنا
  • اوکلاہوما
  • ٹینیسی
  • ٹیکساس
  • یوٹاہ
  • ورمونٹ
  • ورجینیا

امریکی ساموا کے علاقے میں بھی ووٹنگ ہوگی۔

آئیووا میں ڈیموکریٹک کاکسز کے نتائج بھی 5 مارچ کو متوقع ہیں۔

سپر ٹیوز ڈے کہاں سے آیا؟

اس فقرے کی ابتدا کچھ مبہم ہے، لیکن پیو ریسرچ سینٹر کے ایڈیٹر ڈریو ڈی سلور کا کہنا ہے کہ یہ غالبا 1976 کو وجود میں آیا ہے۔

اس وقت جب جنوبی امریکی ریاستوں میں ڈیموکریٹس کے ایک گروپ نے صدارتی پرائمری عمل کو “فرنٹ لوڈ” کرنے کا فیصلہ کیا جب ریپبلکن صدر رونالڈ ریگن نے چار سال قبل ڈیموکریٹک وائٹ ہاؤس کے امید وار والٹر مونڈیل پر فتح حاصل کی۔

ان کی سوچ یہ تھی کہ انتخابی چکر کے اوائل میں ایک ہی دن اپنے ووٹ ڈال کر، وہ اپنی پارٹی کے انتخاب کو بہتر طریقے سے آگے بڑھا سکتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ حتمی نامزد امیدوار جنوب میں کامیاب ہو سکے۔

Related Posts