شہریوں کی گھروں سے بے دخلی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات کراچی میں دیرینہ مسائل بن چکے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان نے شہر کی اصل حالت میں بحالی کیلئے سخت احکامات جاری ہیں اور صوبے میں غیر قانونی اقدامات پرشہری و صوبائی حکام کی سرزنش کی گئی ۔پچھلے سال کراچی کو تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا الزام برساتی نالوں پر قائم تعمیرات پر عائد کیا گیا تھا۔

شہر میں بارش کی تباہ کاریوں کے بعد تجاوزات کیخلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا تاہم سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے شہر کے دو بڑے گجر اور اورنگی نالوں کے متاثرین کی درخواست کے بعد حکم امتناعی جاری کیاتاہم عدالت عظمیٰ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کچی آبادی کے رہائشیوں کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیدیا ہے۔

اگرچہ سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے لیکن انسداد تجاوزات آپریشن میں متعدد خامیاں ہیں، اس آپریشن میں  50000 سے زیادہ افراد کو بے گھر کردیا جائے گا اور 20000 بچے اسکول سے باہر ہوسکتے ہیں۔ متاثرین کو بغیر کسی قانونی دستاویز کے متبادل رہائش فراہم نہیں کی گئی جبکہ دو سال تک ہر ماہ 20000 روپے معاوضے کا وعدہ کیا گیا ہے جو ان کی رہائش کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔

کراچی میں زمینی نقل مکانی سے متعلق ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ انفرااسٹرکچر یا شہری ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے گذشتہ دو دہائیوں سے 600000 سے زیادہ افراد کو بے دخل کردیا گیا ہے لیکن صرف 30 فیصد افراد کو معاوضہ یا دوبارہ آبادکاری ملی ہے۔

شہریوں کی نقل مکانی تکلیف دہ ہے کیوں کہ یہ ایک وقتی واقعہ نہیں ہے اور اس کے سنگین نتائج بھی ہیں،گھر ، معاش اور معاشرتی نقصان کے ساتھ ساتھ ذہنی اثر دباؤ کی وجہ سے بے چینی اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔

سرکاری اراضی پر قبضہ قابل قبول نہیں ہے لیکن متاثرین حکومت کی پالیسیوں اور عدالتوں کے فیصلوں کی سب سے بڑی قیمت ادا کررہے ہیں، ریاست غیر قانونی الاٹمنٹ جاری کرنے والوں کو سزا دینے میں بھی ناکام رہی ہے اور حکومت کی پوری توجہ بنیادی طور پر ان کو بے دخل کرنے پر مرکوز ہے۔

اپنی چھت کیلئے زندگی بھر کی جمع پونجی لگاکر زمین خریدنے والے بے آسر بیٹھے ہیں اور ان کی آباد کاری حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ ریاست شہری بے گھر ہونے والے متاثرین کو مناسب معاوضہ فراہم کرے اور غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ داران کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔