ہزاروں بزرگوں کی تنہائی دور کرنے والی باہمت جاپانی نرس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بڑھاپے کا بحران اور نوزائیدہ بچوں کی تعداد میں کمی آبادی سے متعلق جاپان کو درپیش اہم مسائل میں سے ہے، جس نے نرس اوکا یویکا کو “رنگوں کا گھر” پروجیکٹ بنانے پر مجبور کیا، جس کا مقصد تنہائی کے اس مخمصے کو حل کرنا ہے جس کا شکار بوڑھے ہیں۔

جاپان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں پیدائش کی تعداد ملکی تاریخ میں پہلی بار 800,000 سے کم ہوگئی، چنانچہ اس سال 799,728 پیدائشیں ریکارڈ کی گئیں۔

یہی نہیں بلکہ جنوری سے جون 2023 کے درمیانی عرصے میں نوزائیدہ بچوں کی تعداد میں اس سے پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 3.6 فیصد کمی ہوئی، جس سے شرح پیدائش میں گراوٹ میں آنے والی تیزی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

تنہائی کا شکار بزرگ 
جاپان میں بزرگ افراد جس بڑے پیمانے پر تنہائی کا شکار ہیں وہ ایک بڑا مسئلہ ہے، تشویش ناک بات یہ ہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن اینڈ سوشل سیکیورٹی ریسرچ کے ایک مطالعے میں جاپان میں 65 سال سے زائد عمر کے بزرگوں کی شرح 2040 تک بڑھ کر ملک کی آبادی کا 35 فیصد ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس بحران کے نتیجے میں اکیلے رہنے والے معمر افراد کی تعداد 9 سے 12 ملین بتائی جاتی ہے۔ اس مسئلے کی سنگینی میں اضافے کے پیش نظر کمیونٹی پر مرکوز منصوبوں کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے۔

یہ صورتحال کس قدر گھمبیر شکل اختیار کرچکی ہے اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جنوبی جاپان کے کیوشو علاقے میں واقع اوئٹا پریفیکچر کے شہر تاکیٹا میں 65 سال سے زیادہ عمر کے بزرگوں کی تعداد شہر کی نصف سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہوچکی ہے۔

تنہائی کی وجوہات

کمزور خاندانی تعلقات اور جسمانی معذوری سے متعلق وجوہات کی بنا پر تنہائی کا شکار ہونے والے جاپانی بوڑھے ایک ایسی سماجی زندگی کی تلاش میں رہتے ہیں جو انہیں سکون فراہم کرے اور تنہائی دور کرنے کے لیے مختلف نوع کی سرگرمیوں میں مشغول رکھے۔

نرس اوکا یویکا۔ بوڑھوں کیلئے سائبان

جاپانی سوسائٹی سے جڑے اس المیے میں نرس “اوکا یویکا” تنہائی کا شکار بوڑھوں کیلئے ابر رحمت بن کر سامنے آئیں، چنانچہ انہوں نے اس درد کو سمجھتے ہوئے بوڑھے افراد کیلئے رنگوں کا گھر نامی پروجیکٹ کا آغاز کر دیا۔

نرس اوکا یویکا کی کاوشوں سے غیر منافع بخش تنظیم TETO کے تعاون سے اکتوبر 2018 میں تاکیٹا میں ایک سینٹر کھولا گیا اور ہر عمر کے بزرگ افراد کو ایک رنگوں بھری دنیا فراہم کی گئی، جہاں وہ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لے کر ہنسی خوشی اپنا وقت بتا سکتے اور تنہائی کے عذاب سے جان چھڑا سکتے ہیں۔

اس سینٹر میں مختلف عمر کے لوگ آپس میں ملتے ہیں، جن میں سے کچھ کی عمر 90 سال سے زیادہ ہے۔

یہ سینٹر جو صبح دس سے شام ڈھلے تک چلتا ہے، اس میں بچوں کے کھیل کے میدان، ایک کچن، ایک بڑا ہال اور مشترکہ سرگرمیوں کے لیے کمرے شامل ہیں۔

مقامی آبادی کا تعاون 

اس سینٹر میں، جسے “ہر ایک کا گھر” کا نام دیا گیا ہے، بزرگ افراد ایک ساتھ کھانا تیار کرتے ہیں اور ایک ہی میز پر کھاتے ہیں، گانے گاتے ہیں، کھیلتے ہیں، گپ شپ کرتے ہیں اور اپنے ہنر کے مطابق دستکاری کا کام کرتے ہیں۔

یہ سینٹر رہائشی نہیں ہے، یہاں سالانہ تقریباً 5,000 لوگ مختصر یا طویل سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے آتے ہیں، یہ دوستی کی تلاش میں تنہا بزرگ افراد کے لیے دوسرا گھر بن گیا ہے۔

اس مرکز کو مقامی اتھارٹی کی سبسڈی اور عطیات کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔

ترک خبررساں ادارے انادولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے نرس اوکا یویکا نے کہا کہ اس مرکز کا مقصد ایک ایسی جگہ بنانا ہے جہاں کوئی بھی خود کو تنہا محسوس نہ کرے۔

اوکا نے بتایا کہ ان کا یہ کام آسان نہ تھا، انہیں شروع میں اپنے اس سماجی اور انسان دوست منصوبے کو آگے بڑھانے میں کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔

جاپانی نرس نے پورے ملک میں اپنے اس اہم سماجی منصوبے جیسے کاموں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

کاواگوچی، ایک 87 سالہ بزرگ خاتون ہیں جو اپنی تنہائی دور کرنے کیلئے اس مرکز کا رخ کرتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر میں اکیلی رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے میں 3 دن کھانا پکانے اور اپنے بزرگ دوستوں کے ساتھ گپ شپ کرنے کے لیے اس سینٹر میں آتی ہیں۔

بوڑھی جاپانی خاتون نے مزید کہا کہ وہ مرکز میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ کرتی ہیں، گانے گاتی ہیں، اگرچہ ان کے پوتے پوتیاں نہیں ہیں لیکن وہ سینٹر میں آنے والے بچوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتی ہیں جیسے وہ ان کے پوتے ہوں۔

جاپان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جنہیں معمر افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اور کم شرح پیدائش کے چیلنج کا سامنا ہے۔ جاپانی وزارت داخلہ اور مواصلات کے سال 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق 75 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 19.3 ملین ہو گئی ہے، اور 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 36.2 ملین ہو چکی ہے۔

Related Posts