اسلامی نظریاتی کونسل کی 8 خالی نشستوں پر ایک بار پھر سفارشی امیدواوں کی دوڑ لگ گئی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلامی نظریاتی کونسل کی 8 خالی نشستوں پر ایک بار پھر سفارشی امیدواوں کی دوڈ لگ گئی
اسلامی نظریاتی کونسل کی 8 خالی نشستوں پر ایک بار پھر سفارشی امیدواوں کی دوڈ لگ گئی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : اسلامی نظریاتی کونسل کی 8 نشستیں گزشتہ 2 ماہ سے خالی ہیں، نشستیں خالی ہونے سے قبل ہی نئے ممبران کے لئے نام تجویز کرکے وزارت قانون کو بھیج دیئے گئے تھے، جس کے بعد مختلف سیاسی و مذہبی قائدین نے اثر رسوخ کا استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے 8 نشستوں پر ممبران کی ریٹائرمنٹ کے بعد دو ماہ قبل 35 سے زیادہ نام وزارت قانون کو بطور تجویز بھیج دیے تھے۔ ابھی تک وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے حتمی 8 نام فائنل نہیں ہوئے ہیں۔ دوسری جانب حکومتی خواتین ارکان کی جانب سے گھریلو تشدد بل کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجے جانے کے حوالے سے یہ اعتراض سامنے آیا ہے کہ کونسل میں خواتین کی نشست خالی ہے۔ لہذا ایسے بل میں نظریاتی کونسل میں خواتین کی شمولیت کے بغیر کسی قسم کی سفارش پر اعتراض ہوسکتا ہے۔

کونسل میں آئینی اعتبار سے 20 اراکین میں سے صرف ایک خاتون رکن کی سیٹ موجود ہے۔ جس پربعض حلقوں کی جانب سے اعتراض کیا جاتا ہے کہ کونسل میں اسی تناسب سے خواتین کی بھی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کونسل کے ذرائع کے مطابق اس حوالے سے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے گزشتہ دورانیے میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو ایک سفارش بھیجی تھی جس میں مرد اراکین کی تعداد بڑھانے کے ساتھ خواتین کی بھی تعداد بڑھانے کی تجویز شامل تھی۔ جس پر ایون صدر کی جانب سے توجہ نہیں دی گئی۔ ماہرین کے مطابق قانونی مشاورت کے بعد ہی کونسل کے آرڈیننس میں ترمیم کے بعد اس میں کسی قسم کا اضافہ ممکن ہوسکے گا۔

واضح رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے 20 اراکین میں سے صرف ایک خاتون کی سیٹ مقرر ہے جس کا انتخاب ابھی ہونا باقی ہے۔ کونسل کی جانب سے وزارت قانون و انصاف کو بھیجی جانے والی فہرست میں 8 ممبران کے ریٹائرمنٹ میں ایک خاتون رکن بھی شامل ہیں۔ جس کا تقرر ان ہی 8 اراکین کے ساتھ ہی ہوگا۔ 8 نشستوں میں دو ریٹارڈ ججز، ایک خاتون، ایک اہل تشیع مکتب کے عالم، ایک وکیل، باقی پر محقق سکالرز کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم ان میں سے  چیدہ چیدہ 8 نام کی سمری بنا کر وزیر اعظم کے پاس بھیجیں گے۔ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد صدر پاکستان کو سمری ارسال کی جائے گی، جس صدر مملکت دستخط کرکے نوٹیفیکشن جاری کریں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کونسل میں منتخب ہونے والے 12 نام جوکہ 6 ماہ سے زائد عرصہ تک انتہائی تاخیر کا شکا ر رہ چکے تھے ۔ جس کی سمری جب وزیر اعظم ہاوس سمری پہنچی تو وہاں بھی دو ماہ بعد بعض اثر ورسوخ رکھنے والوں نے ان 12 نام میں سے 4 نام تبدیل کرا کے اپنے لوگوں کے نام شامل کرالیے تھے اور اس طرح  وزارت قانون کو دو مرتبہ سمری تیار کرکے وزیر اعظم ہاؤس بھجوانی پڑی تھی۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے وزارت قانون و انصاف کو بھیجی جانے والے 8 نام کی تجویز کے بعد ایک مرتبہ پھر بااثر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین متحرک ہوچکے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ نظریاتی کونسل کی جانب سے بھیجے جانے والے نام مسترد ہوں اور ہمارے سفارشی لوگوں کے نام شامل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں : سیکیورٹی فورسز کا ضلع کرم میں سرچ آپریشن، 3 دہشتگرد ہلاک، کیپٹن اور فوجی جوان شہید

Related Posts