ساؤنڈ آف کولاچی نے اپنے تازہ ترین نغمے، آزاد ہوں سے تحریک آزادی کا آغاز کردیا ۔
ساؤنڈ آف کولاچی اپنے نئے گانے “آزاد “کے ساتھ ایک بار پھر میدان میں آگیا، اس آواز کو خواتین کے پاور ہاؤس نعرے نے اٹھایا ہے، جو کہ پاکستان میں خواتین کی حقیقی حالت سے پردہ اٹھاتا ہے۔
جس میں نمرہ رفیق نے خدیجہ ، مانور سحر، نیہا فہیم خان، حبا عاصم خان اور رمشا قریشی کے ساتھ مل کر آزادی کی ایک تحریک شروع کی ہے، جو معاشرے میں رائج دباو کے ہاتھوں دکھ سہنے والی ہر پاکستانی خاتون کا ترانہ بن جائے گی۔
ساونڈز آف کولاچی “آزاد”کے ذریعے ان خواتین کی آواز بنتا ہے، جو کہ روز جبر کا نشانہ بنتی ہیں اور انہیں کوئی آزادی نہیں ہے،ایک گانا جو خواتین کے لیے خواتین کی جانب سے ہے۔
دنیا کے اس حصے میں صدیوں سے خواتین کو لفظوں سے تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہاہے، گھریلو تشدد سے لے کر کام کرنے کی جگہ پر ہراساں کیے جانے تک خواتین کو کمزور جنس کے طورپر دیکھا جارہاہے۔
ساؤنڈ آف کولاچی نے اپنی موسیقی کے ذریعے ہمیشہ معاشرے میں تبدیلی کی بات کی ہے، وہ نہ صرف ان مسائل کو چھیڑتے ہیں، جو کہ ممنوع ہیں بلکہ انہیں دنیا کو دیکھنے اور سننے کے لیے ایک بلند اور قابل فخر آواز دیتے ہیں۔
ان کا نیا گانا “آزاد”بالکل اسی حوالے سے ہے، وہ خواتین کو ایک بلند ترین آواز دے کر ان کی مدد کررہے ہیں کہ نہ صرف ان کے دکھوں کو سنایا جاتا ہے اور نہ دکھایا ، وہ معاشرے میں خواتین کے خلاف ہونے والے ظلم کو روکنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی حکومت کی اکشے کمار کو شہریت دینے میں ٹال مٹول، کے آر کے کی تنقید