امریکہ کی پہلی منتخب خاتون نائب صدر کمالا ہیرس کے بارے میں چند دلچسپ حقائق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر کمالا ہیرس کے بارے میں چند دلچسپ حقائق
امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر کمالا ہیرس کے بارے میں چند دلچسپ حقائق

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جوبائیڈن کی کامیابی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے ساتھ ساتھ امریکا میں کمالا ہیرس صرف پہلی منتخب خاتون نائب صدر ہی نہیں بنیں بلکہ وہ پہلی امریکی سیاہ فام اور پہلی ایشیائی امریکی نائب صدر بھی ہیں۔

ابتدائی طور پر ٹرمپ کی شکست اور جو بائیڈن کی فتح ایک خواب نظر آتی تھی جس کے دوران امریکا میں کمالا ہیرس کا نائب صدر بننا وہ اہمیت حاصل نہ کرسکا جو اسے دی جانی چاہئے تھی جبکہ ایک امریکی خاتون کیلئے یہ تاریخی کامیابی قرار دی جاسکتی ہے۔

عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ 56 سالہ کمالا ہیرس جو بائیڈن کے بعد ڈیمو کریٹک پارٹی کی سب سے اہم صدارتی امیدوار ثابت ہوسکتی ہیں۔ جو بائیڈن کی عمر 78 برس ہوچکی ہے اور وہ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

قبل ازیں کمالا ہیرس امریکی سینیٹ کی رکن رہیں اور سان فرانسسکو میں بھی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اٹارنی بن کر خدمات سرانجام دیں اور انہیں نظامِ انصاف میں کریمنل جسٹس کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔

خاندانی اعتبار سے کمالا ہیرس کا خاندان جمیکا اور بھارت سے تعلق رکھتا ہے، افریقی و ایشیائی  النسل سیاستدان کمالا ہیرس کا تعلق کیلیفورنیا سے ہے اور وہ 2011ء سے 2017ء تک اٹارنی جنرل رہیں۔ انتخابی مہم کے دوران جو بائیڈن نے بھی ان کی حمایت کی۔ 

 گزشتہ برس کمالا ہیرس کو اٹارنی جنرل کی حیثیت سے فیصلوں اور صحت سے متعلق بیانات پر صدارتی دوڑ سے باہر ہونا پڑا، تاہم جو بائیڈن کے بعد امریکا کی ممکنہ نئی صدر کمالا ہیرس بھی بن سکتی ہیں جس کیلئے انہیں مستقبل کا انتظار کرنا ہوگا۔ 

یہ بھی پڑھیں: تصویری تجزیہ: امریکا میں صدارتی انتخابات اور جوبائیڈن کی کامیابی

Related Posts