2020کو پولیو سے محفوظ اور پولیو کے خاتمہ کا سال بناناہے، مراد علی شاہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh Chief Minister Murad Ali Shah

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں 2019 کے دوران 24 کیسز کا ظہور ہونا میرے لیے بڑا تکلیف دہ عمل رہا ہے اور اب ہم نے 2020 کو پولیو سے محفوظ اور پولیو کے خاتمہ کا سال بنانے کی کوشش کرنی ہے۔

اس حوالے سے موثر اور مربوط کوششیں کرنی ہیں بصورت دیگر ہماری آنے والی نسلیں ، اگر اس اپاہج ہونے والی بیماری میں مبتلا ہوتی رہیں تو وہ ہمیں معاف نہیں کریں گی۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روز وزیراعلی ہاس میں پولیو کے خاتمے سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا ، ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، سید ناصر حسین شاہ ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی افتخار شلوانی ، سیکرٹری بلدیات روشن شیخ ، سیکریٹری صحت زاہد عباسی ، شہر کے تمام کمشنر و ڈپٹی کمشنرز شامل ہوئے جبکہ دیگر ڈویژن اور اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

وزیراعلی کو بتایا گیا کہ 2019 کے دوران ، پاکستان بھر میں پولیو کے 134 کیسز سامنے آئے ، ان میں سے 24 سندھ میں ، 11 بلوچستان میں ، 8 پنجاب میں اور 91 خیبر پختونخوا میں ہیں۔ سندھ میں 24 کیسوں میں سے 6 کا کراچی میں اور 11 دیگر ڈویژنوں میں سے سراغ ملا ہے۔

2019 کے دوران کراچی ڈویژن میں پولیو کے 6 کیسز سے متعلق تفصیلات میں 25 فروری کو شاہ بیگ لین کی 3 سالہ صفیہ شامل ہیں جو کہ بلوچ ہے اور کوئٹہ سے تعلق رکھتی ہے۔29 اپریل کو گلزارِ ہجری کا 6 ماہ کا نثار جنکا تعلق پشتون گھرانے سے ہے۔

20 اپریل کو اورنگی کی 8 ماہ کی ذکیہ جنکا تعلق پشتون خاندان سے ہے۔ 26 اگست کو اورنگی کی 16 ماہ کی مناحل اور اس کا تعلق ملتان کے پنجابی خاندان سے ہے۔ 24 اکتوبر کو جیکب لائین کے علائقہ سے 2 سالہ احمد میں پولیو وائرس پایا گیا اور 29 اکتوبر کو کیماڑی سے تعلق رکھنے والے 12 ماہ کے عبداللہ جسکا تعلق بلوچ قبیلے سے ہے۔

صوبے کے دیگر ڈویزن میں سے 2019 کے دوران پولیو کے کیسز میں ڈوکری ، لاڑکانہ کی 3 سالہ فضا کا تعلق سرائیکی خاندان سے ہے جسکے بارے میں 17 اپریل کو پتہ چلا تھا، وہ اصل میں کراچی کے گڈاپ کے علاقے سے تعلق رکھتی ہے۔

پشتون خاندان سے تعلق رکھنے والے ہالاناکا ، حیدرآباد کی 1 سالہ میمونہ کا 20 جولائی کو پتہ چلا تھا اور وہ اصل میں کراچی کے گڈاپ کی رہنے والی ہے۔ اردو بولنے والے خاندان کے لطیف آباد حیدرآباد کی 120 ماہ کی رباب فاطمہ کا 23 اگست کو پتہ چلا۔

اگست 23 کو پشتون خاندان کے کوٹڑی ، حیدرآباد کے 3 سالہ جمشید کا پتہ چلا۔ ساڑے تین سالہ کامران سجال، ٹھٹہ- حیدرآباد سندھی فیملی سے تعلق رکھتا ہے جسکے بارے میں 25 ستمبر کو پتہ چلا۔

تین سالہ بسمہ سکرنڈ۔ شہید بے نظیرآباد سے تعلق اور بلوچی خاندان سے تعلق رکھتی ہے جسکے بارے میں 19 اکتوبر کو پتہ چلا اسکا اصل میں تعلق سائٹ کراچی سے ہے ۔

ایک ماہ کی فضیلہ جو کہ سندھی بولنے والے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اسکی حیدرآباد میں کوٹڑی۔ جامشورو میں 9 اکتوبر کو نشاندہی ہوئی۔ 9 ماہ کا حسنین سرائیکی خاندان سے تعلق رکھتا ہے اسکی ڈوکری لاڑکانہ میں 9 نومبر کو نشاندہی ہوئی یہ سائیٹ کراچی سے تعلق رکھتا ہے۔

ساڑے تین سالہ ریحان اردو اسپیکنگ خاندان سے تعلق رکھتا ہے جسکی 17 نومبر کو ڈگری میرپورخاص میں نشاندہی ہوئی ۔ 6 سالہ عرفان جسکا تعلق سندھی فیملی سے ہے اسکی 20 نومبر کو میرپورخاص میں نشاندہی ہوئی اسکا اصل میں تعلق سائیٹ کراچی سے ہے۔

6 سالہ شرن حسین سرائیکی کاندان سے تعلق رکھتا ہے اسکے ماتلی ۔بدین ، حیدرآباد میں 28 نومبر کو نشاندہی ہوئی۔ ساڑے 8 سالہ رخسار جسکا تعلق سندھی فیملی سے ہے اسکی 27 اکتوبر کو راہوجا سکھر میں نشاندہی ہوئی اسکا اصل میں تعلق لانڈھی کراچی سے ہے۔

ڈھائی سالہ دلاور جوکہ سندھی خاندان سے تعلق رکھتا ہے اسکی ٹنڈوالہیار، حیدرآباد میں 10 نومبر کو نشاندہی ہوئی اسکا اصل میں تعلق لانڈھی کراچی سے ہے۔ 5 ماہ کی فضا جسکا تعلق سندھی فیملی سے ہے اسکی پٹ۔

دادو، حیدرآباد میں 6 دسمبر کو پتہ چلا۔ دو سالہ کلثوم کا قمبر۔شہدادکوٹ ضلع لاڑکانہ میں دو نمبر کو نشاندہی ہوئی۔ 4 سالہ شفیہ جسکا تعلق سندھی خاندان سے ہے اسکا یکم دسمبر کو سندھڑی، میرپورخاص میں پتہ چلا۔ تین سالہ عبدالمنان وارہ، قمبر۔شہدادکوٹ آف لاڑکانہ جسکا تعلق سندھی خاندان سے ہے اس میں پولیو کی نشاندہی 14 دسمبر 2019 کو ہوئی۔

سندھی اسپیکنگ 12 سالہ عزیزاللہ میں یکم دسمبر کو پولیو کی نشاندہی ہوئی اور اسکا تعلق حیدرآباد ڈویزن کے سیھون ۔ جامشورو سے ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ زیادہ تر پولیو کہ کیسز کا تعلق کراچی سے ہے لہذہ محکمہ صحت اور اسکے دیگر متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ کراچی میں علائقہ علیحدہ کرکے ان پر توجہ مرکوز کریں تاکہ وہاں کے ماحولیاتی نمونوں کو نیگیٹو بنایا جاسکے۔

واضح رہے کہ گڈاپ ٹان، گلشن ٹان، بلدیہ ٹان، سائیٹ ٹان، کورنگی، لیاقت ٹان اور صدر ٹان جہاں تک ماحولیاتی نمونوں کا تعلق ہے تو وہ 2019 کے دوران پازیٹو رہے۔

پولیو ویکسین کوریج :ایمرجنسی ، آپریشن سینٹر (ای او سی)کے انچارج ریحان بلوچ نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ 9076523 کا ہدف تھا جس میں 2293687 کراچی میں، 2160552 حیدرآباد ، 1514246 لاڑکانہ، 785475 میرپورخاص، 1093139 شہید بے نظیرآباد اور 1229424 بچوں کو سکھر میں پولیو کے قطرے پلائے گئے۔

انھوں نے کہا کہ صوبے بھر میں خصوصی کاوشوں کے نتیجے میں کوریج 100 فیصد رہی۔ انھوں نے کہ اکہ 82.1 فیصد رہ جانے والے بچوں کو بھی پولیو کے قطرے پلائے گئے اور ابھی بھی 295704 بچے رہتے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے ای او سی انچارج کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی بچہ پولیو کے قطرے پینے سے رہ نہ جائے۔ انھوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ وہ دستیاب نہ ہونے والے بچوں کے گھروں پر رات میں خصوصی ٹیمیں بھیجیں تاکہ انھیں بھی پولیو کے قطرے پلائے جاسکیں۔

وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ کراچی میں 7 دسمبر 2019 کو 95 فیصد کوریج حاصل کی گئی اور صوبے کے دیگر ڈویزن میں 100 فیصد رہی۔ وزیراعلی سندھ نے ای او سی کے انچارج کو ہدایت کی کہ وہ تمام ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ اسکائیپ پر رابطے میں رہیں تاکہ کوریج کو مزید موثر بنایا جاسکے۔

مسلح افواج کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، میجر جنرل آصف غفور

وزیراعلی سندھ نے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھی ہدایت کی کہ وہ انھیں اپنے تعلقہ /تحصیل کی سطح پر پولیو ٹیموں کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کریں۔

وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ لوکل باڈیز کو صفائی ستھرائی کے کاموں کے حوالے سے مزید موثر بنائیں تاکہ پولیو کے وائرس کو کنٹرول کیا جاسکے۔

انھوں نے ایسی ہدایات ڈپٹی کمشنرز کو بھی دیں تاکہ وہ اپنے شہروں کو صاف ستھرا رکھیں۔ وزیراعلی سندھ نے ای او سی کو ہدایت کی کہ وہ 2020 میں ریسپانس کیسز کو بہتر بنائیں۔

انھوں نے کہا کہ صوبے کے دیہی علائقوں میں 782 یونین کونسلز ہیں جہاں پر ماحولیاتی سیمپلز پازیٹو ہیں ان پر لازمی توجہ مرکوز دی جائے۔

Related Posts