جسٹس فائزعیسیٰ کی درخواست پرسماعت کرنے والابینچ ٹوٹ گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس ، اگر صدر جج کی انکوائری کریگا تو عدلیہ کی آزادی کہاں کھڑی ہوگی ، جسٹس منیب اختر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ کی سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا7رکنی  لارجربینچ دو ججز کی سماعت سے معذرت کے بعد ٹوٹ گیا۔

جسٹس  عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی لارجر بینچ نے جوڈیشل کونسل کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست کی سماعت کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کی ہدایت ہےکسی ذاتی فائدے کے لیے عدلیہ کےتشخص پر کوئی حرف نہ آئے، اس وقت پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل نے بینچ میں شامل دو ججز کی شمولیت پر اعتراض اُٹھایا اور اس کے ساتھ سپریم کورٹ کے کچھ فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔

منیر اے ملک نے کہا کہ سپریم   جوڈیشل کونسل کے ممبران کے علاوہ باقی ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، قانون کی حکمرانی کا حتمی دفاع عوام کرتے ہیں، جن ججز کے مفادات اس سے جڑے ہیں وہ اس بینچ کا حصہ نہ ہوں۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ کہ آپ نے عدلیہ کو مضبوط کرنا ہے کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ کریں۔ اعتراض سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد بھی مجروح ہوگا یہ محض افواہوں کا دروازہ کھولنے کی بات ہے۔

منیر ملک نے اپنے دلائل میں کہا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد ہونا ضروری ہے،اعتماد نہ ہو تو انصاف نہیں ہوسکتا، جن ججز نے چیف جسٹس بننا ہے ان کی دلچسپی ہے، اس بینچ کے دو ججز ممکنہ چیف جسٹس بنیں گے، ان کا براہ راست مفاد ہے، چیف جسٹس بننے سے ان کی تنخواہ بڑھے گی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے وکیل کا اعتراض مسترد کردیا اور ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں کسی جج کو مقدمہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔

سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو  تو جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کچھ ججز بینچ کا حصہ نہیں بننا چاہتے، ہم سوچ رہے کہ مقدمہ چیف جسٹس کو بھیج دیں۔  جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن نے سماعت سے معذرت کرلی۔ جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ اعتراضات کے باعث بینچ سے نہیں اٹھ رہا بلکہ صبح سے ہی سماعت سے انکار ذہن میں تھا، جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن  نے کہا کہ وہ کسی درخواست گزار کے دباؤ پر اس بینچ سے الگ نہیں ہو رہے۔ اُنھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے اپنے ہی ساتھی جج نے ان پر اعتراض اُٹھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اعتراض کی توجیہہ نہیں بنتی۔

اس پر منیر اے ملک نے کہاکہ میں ان دونوں ججز کا احترام کرتا ہوں، مجھے ان پر مکمل اعتماد ہے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں اثاثے چھپانے کا ریفرنس حکومت کی طرف سے دائر کیا گیا تھا جس کے خلاف انہوں نے آئینی پٹیشن دائر کی تھی اور عدالت عظمیٰ سے معاملے پر فل کورٹ بنانے کی استدعا کی تھی۔

جسٹس فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف صدارتی ریفرنسز سے متعلق متعدد درخواستوں کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

Related Posts