چیئرمین EOBI کو پھنسانے اور 2007 کے غیر قانونی بھرتی ملازمین کو بچانے کی نئی چال کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیئرمین EOBI کو پھنسانے اور 2007 کے غیر قانونی بھرتی ملازمین کو بچانے کی نئی چال کا انکشاف
چیئرمین EOBI کو پھنسانے اور 2007 کے غیر قانونی بھرتی ملازمین کو بچانے کی نئی چال کا انکشاف

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: عدالتی حکم پر قائم ہونیوالی(فیکٹ فائنڈنگ انکوائری برائے کوٹہ کی خلاف ورزی) کی رپورٹ میں ہیومن ریسورس کے ڈائریکٹر اورشعبہ لاء کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر صدیق چوہدری، نعیم شوکت قائمخانی سمیت دیگر نے عدالت کو گمراہ کرنے، چیئرمین ای او بی آئی کو پھنسانے اور 2007 میں کوٹہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے براہ راست بھرتی ہونے والوں کو بچانے کیلئے رپورٹ ہی تبدیل کردی۔

عدالتی حکم پر انکوائری کرنے والوں میں قائم مقام ڈائریکٹر ہیومن ریسورس خالد نواز، اسٹنٹ ڈائریکٹر برائے قانون قدیر احمد چوہدری شامل تھے، جنہوں نے‘’فیکٹ فائنڈنگ انکوائری برائے کوٹہ کی خلاف ورزی کی رپورٹ ستمبر 2020 کو تیار کی تھی۔

رپورٹ میں خالد نواز، طاہر صدیق، سابق چیئرمین اظہر حمید سمیت دیگر کے دستخط بھی موجود ہیں، اس رپورٹ پر طاہر صدیق چوہدری نے لکھا کہ چیئرمین کی ہدایات ہیں کہ اس رپورٹ کو خفیہ رکھا جائے جس کی وجہ سے رپورٹ انتہائی خفیہ رکھ کر اس میں صریح تبدیلی کی گئی ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ انکوائری برائے کوٹہ کی خلاف ورزی کی رپورٹ بنانے کا مقصد، کوٹہ کی خلاف ورزی کر کے براہ راست پروموشن اور صوبائی/ریجنل کوٹہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو عدالتی حکم پر نوکری سے ہٹانا اور ان سے ریکوری کرکے اصل ملازمین کی ترقیاں کرنا تھیں۔

اس انکوائری کیلئے عدالتی حکم پر چیئرمین نے 22جولائی 2020 کو آفس آرڈر No.104/2020 جاری کیا تھا، جس کے بعد افسران نے 37 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کی تھی، جس کی ایک کاپی ڈی جی ہیومن ریسورس اور دوسری کاپی آفس کی ماسٹر فائل میں لگائی گئی۔

انکوائری کے صفحہ نمبر 1 پر باقاعدہ انڈیکس لگا کر مختلف عنوانات مقرر کئے گئے، جس میں تعارف، کوٹہ کی حقیقت، صوبائی /ریجنل کوٹہ پر کنٹریکٹ کی بھرتیاں، کوٹہ کے مطابق ملک بھرسے 10فیصد خواتین کی مختص نشستیں، وفاقی حکومت کے رولز کے مطابق 5 فیصد اقلیتی کوٹہ کی بھرتی، گلگت بلتستان اور فاٹا کا کوٹہ، صوبائی اور ریجنل کوٹہ کی ریگولائزیشن،کوٹہ کی درخواستوں اور وصولیاتی کے بعد ان کی کلیریفکیشن، بلوچستان کوٹہ پر عمل درآمد،2007،2014 میں براہ راست بھرتیوں جیسے عنوانات مقرر کئے گئے تھے۔

انکوائری کے لئے 23 جولائی کو لیٹر نمبر 659 جاری کر کے اجلاس منعقد کیا گیا، 24 جولائی کو ٹی او آرز بنائے گئے اور 27 اگست کو ڈی جی ہیومین ریسورس نے چیئرمین سے مشاورت کی اور یوں باقاعدہ ریکارڈموصول ہونے کے بعد انکوائری شروع ہو گئی،کمیٹی نے 1976 سے 2000 تک کا دستیاب ریکارڈ اور 2000 سے 2005 تک کے مکمل ریکارڈ تک مکمل انکوائری شروع کی۔

انکوائری کمیٹی کی رپورٹ اور ای او بی آئی رولز کے مطابق پنجاب اور وفاقی دارالحکومت کے علاقوں کا 50 فیصد اورسندھ کا 19 فیصد کوٹہ، اور اربن علاقوں میں کراچی، حیدر آباداور سکھر کا 19 فیصد کوٹہ جس سے 40 فیصد یعنی 6.1 فیصد،سندھ کے رولر علاقوں میں 19 فیصد کا 60 فیصد کوٹہ یعنی 4.11 فیصد کوٹہ، خیبر پختونخواہ کا 5.11 فیصد کوٹہ، بلوچستان کا 6 فیصد کوٹہ،گلگت کا 4 فیصد کوٹہ،آزاد کشمیر کا 2 فیصد کوٹہ بنتا ہے۔

رولز کے مطابق اسامیوں پر 50 فیصد افسران کو پروموٹ کر کے مکمل کیا جائے گا اور 50 فیصد براہ راست بھرتیاں کی جائیں گی، جیسا کہ 9 اسامیوں پر 5 پروموٹ اور 4 بھرتی ہونگے،رپورٹ کے مطابق BOT کی 2014 کے اجلاس کے مطابق EOBI میں ایک چیئرمین، 3 ڈی جی آپریشن،گریڈ 11 کے فنانشل ایڈوائرزر،ڈی جی انوسمنٹ، گریڈ 10 کے 7 ڈپٹی ڈائریکٹرجنرل آپریشن کے علاوہ 2 ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ آڈٹ اور ایک ایک ڈپٹی ڈائریکٹر قانون، ڈپٹی ڈائریکٹرآئی ٹی، ڈپٹی ڈائریکٹر انوسمنٹ، بورڈ سیکرٹری ہونگے۔

رولز کے مطابق ای او بی آئی میں گریڈ 9 کے 23 ڈائریکٹر آپریشن،6 ڈائریکٹر آفسز،7 ڈائریکٹر فنانس اینڈ آڈٹ اور 4 ڈائریکٹر لاء کے علاوہ گریڈ 8 کے 4 ڈائریکٹر آئی ٹی،2 ڈائریکٹر انوسمنٹ، 63 ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن،10 ڈپٹی ڈائریکٹرآفس،15 ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ آڈٹ، 6 ڈپٹی ڈائریکٹر لاء، 8 ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی، 4 ڈپٹی ڈائریکٹر انوسمنٹ اور ایک ایس ایم او شامل ہونگے۔

اس کے علاوہ ای او بی آئی میں 357 گریڈ 7 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشن،25 اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفس،ایک اسسٹنٹ انجنیئر، 80 اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس اینڈ آڈٹ،11 اسسٹنٹ ڈائریکٹر لا، 27 اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی، 73 ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آپریشن اور 7 ایگزیکٹیو آفیسر آفس سمیت کل 753 اسامیاں ہوں گی۔

فیکٹ فائنڈنگ انکوائری برائے کوٹہ کی خلاف ورزی کے صفحہ نمبر 24 کے مطابق 2007 میں براہ راست گریڈ 7 کے 22 افسران کو بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر/ای او بھرتی کیا گیا،رپورٹ کے صفحہ نمبر 25 کے مطابق 6 افسران جن میں فیصل مرتضیٰ، مزمل کامل ملک، عبدالماجد مغل، عبدالنبی، کاشف ضیاء اور خالد شاہ شامل ہیں، انہوں نے لازمی ٹریننگ کورس کوالیفائی نہیں کیا جبکہ ظہیر الدین طاہر نے ٹریننگ ہی نہیں کی تھی۔

فیکٹ فائنڈنگ انکوائری برائے کوٹہ کی خلاف ورزی رپورٹ کے مطابق 2007 میں 12 اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو بغیر خالی اسامی کے بھرتی کیا گیا، 59 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز(آپریشن کیڈر)کو 2014 میں بھرتی کیا گیا جن میں سے 6 افسران کا کیڈر تبدیل کر کے ان کو آئی ٹی میں ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔اس کمیٹی کے آخر میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لاء قدیر احمد راجپوت، اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر صدیق چوہدری اور ڈائریکٹر ہیومن ریسورس خالد نواز کے دستخط موجود ہیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر صدیق نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس فیکٹ فائنڈنگ انکوائری برائے کوٹہ کی خلاف ورزی رپورٹ کو تبدیل کرکے صفحہ نمبر 19کا ایک پیرا گراف ہی ختم کر دیا ہے، اصل کمیٹی میں فائڈنگ دی گئی ہے جبکہ جعلی تیارکردہ رپورٹ میں سفارشات بھی شامل کردی گئی ہیں جبکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کبھی بھی سفارشات نہیں دیتی ہے۔اس کے علاوہ اصل اور جعلی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری برائے کوٹہ کی خلاف ورزی کے فونٹ اور دستخطوں میں بھی واضح فرق پایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: EOBI کے 5 ڈیپوٹیشن افسران کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا انکشاف

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عرصہ بعد ای او بی آئی میں اچھی شہرت کے حامل چیئرمین کے آنے سے جعلی بھرتی 2007 کے اور 2004 کے بعض ملازمین میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے چیئرمین ای او بی آئی کی شہرت کو نقصان پہنچا کر عدالت میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے کے لئے جعلی رپورٹ تیار کی ہے، جس سے ایک جانب کوٹہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھرتی ہونے والے افسران بچ جائیں گے تو دوسری جانب چیئرمین کو عدالت میں گمراہ کن رپورٹ جمع کرانے پر ممکنہ طورپر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Related Posts