حقیقی ریلیف پیکیج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی سے متاثرہ عوام کے لیے ایک اور ریلیف پیکج کا اعلان کر دیا۔جسے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف پیکج کہا جارہا ہے، اس پیکیج کا مقصد 20 ملین کمزور خاندانوں کو سبسڈی والی اشیاء فراہم کرنا ہے۔ 120 ارب روپے کے سبسڈی پروگرام کے تحت مستحق خاندان اگلے چھ ماہ تک 30 فیصد کم قیمت پر گھی، آٹا اور دالیں خرید سکیں گے۔

وزیر اعظم کے قوم سے خطاب کے چند ہی لمحوں بعد یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ اپوزیشن لیڈران اور ناقدین کی جانب سے وزیر اعظم کی جانب سے دیئے گئے ریلیف پیکج کو شدید تنقید کا نشانہ بنا گیا اور کہا گیا یہ پیکیج بہت کم ہے اور دی گئی رعایت صرف 6ماہ کے لئے ہے، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ پوری قوم مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے منفی اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔

وزیر اعظم کے خطاب میں تسلی نہیں دی گئی بلکہ آگے کی معاشی مشکلات سے متعلق خبردار کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا اور عوام آئندہ سردیوں میں گیس کے بحران سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار کریں۔ عوام کے دکھوں کو کم کرنے کے بجائے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے عوام کو آنے والے مشکل وقت کی پیش گوئی کی ہے۔

حکومت معاشی بحران، مہنگائی، بڑھتے ہوئے سرکاری قرضوں اور روپے کی قدر میں کمی کی ذمہ داری قبول کرے۔ ہم نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل کر کے لائف لائن حاصل کر لی ہے، لیکن غیر ملکی امداد پر انحصار کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ وزیر اعظم کا یہ دعویٰ کہ اگر دو خاندان لوٹی ہوئی رقم واپس کر دیں تو قیمتیں آدھی کردوں گا ایک مضحکہ خیز سیاسی بیان ہے۔

معاشی بحران کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم نے جہاں اپنی تقریر میں ’ریلیف پیکج‘ کا اعلان کیا، وہیں ہمیں پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے اور گیس کی قلت کے حوالے سے خبردار کیا گیا۔ یہ بھی بتانا چاہیے کہ ایسے ریلیف پیکج جو مخصوص لوگوں کے گروپ کے لئے ہیں ہوسکتا ہے غیر موثر ہوں ۔

وزیراعظم کی جانب سے گزشتہ ماہ پیٹرول کی قیمتوں میں 10 روپے کے اضافے کی منظوری کے بعد حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کم از کم پانچ ماہ تک اشیاء کی قیمتوں میں فوری اضافے کو مسترد کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں حکومت کو ایسے ”ریلیف پیکجز“ کے بجائے عوام کے لیے حقیقی ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔

Related Posts