آغا خان کی خدمات اور ان کی بے پناہ صلاحیتیں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پرنس کریم آغا خان کا بچپن کینیا کے موجودہ دارالحکومت نیروبی میں گزرا جو آبادی کے لحاظ سے مشرقی افریقہ کا سب سے بڑا شہر اور کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کا اہم مرکز کہلاتا ہے۔

شروع شروع میں محترم آغا خان کی ابتدائی تعلیم کیلئے نجی معلم کا سہارا لیا گیا، بعد ازاں تعلیمی معیارپر کوئی سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے1880ء سے خوابوں کی سرزمین اور دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں سرِ فہرست سوئٹزرلینڈ میں عالمی سطح پر مشہورومعروف بورڈنگ اسکول ”انسٹیٹیوٹ لوروزے“ میں 1955ء میں داخلہ کرایا گیا۔یہاں سے علم کے حصول کے بعد پرنس کریم آغا خان نے اپنے دادا آغا خان سوم کی دور اندیشی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئےتحصیلِ علم کیلئے 1954ء میں سترہویں صدی عیسوی سے علم و فن کی خدمت کرنے والی امریکا کی تاریخی درسگاہ ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔یہ وہ عظیم ترین جامعہ ہے جہاں سے امریکا کے کم ازکم 8 صدور اور 150 نوبل انعام یافتہ شخصیات فارغ التحصیل ہوئیں اور یہی وجہ ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی دنیا کی مؤقر ترین یونیورسٹیوں میں شامل ہے۔یہاں آغا خان کو سماجی گروپ (دی ڈیلفک کلب) کی رکنیت اور اسلامی تاریخ کی تعلیم دی گئی جس سے آپ کے کردار اور افکار پر مسلم اکابرین کے افکار و کردار کا پرتو نمایاں ہوگیا۔ محترم آغا خان تعلیم کے حصول کے بعد اپنی مستقبل کی زندگی کے متعلق ایک منفرد سوچ رکھتے تھے لیکن کاتبِ تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا جس کا مظہر کچھ اس انداز سے سامنے آیا کہ آغا خان ابھی زیرِ تعلیم ہی تھے کہ ایک چونکا دینے والی خبر سننے کو ملی کہ سرسلطان محمد شاہ آغا خان سوم دنیا سے رحلت فرما گئے جس سے جواں سال آغا خان کے روزوشب اور معمولاتِ زندگی پر کتنے گہرے اور اہم ترین اثرات مرتب ہوئے، ا س کے متعلق پرنس کریم آغا خان کا کہنا ہے کہ ”راتوں رات میری پوری زندگی مکمل طور پر بدل کر رہ گئی۔ میں نے اپنے لاکھوں پیروکاروں کی جانب اپنی سنجیدہ ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے قدم آگے بڑھائے۔ مجھے علم تھا کہ تاریخ میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کی قربانی دینی پڑے گی تاکہ اسماعیلی جماعت کیلئے فرائضِ منصبی سرانجام دئیے جاسکیں۔

منصبِ امامت پر فائزہونے کے بعد آپ کی گدی نشینی کی پہلی رسم 13 جولائی 1957ء کو جنیوا میں ادا کی گئی۔ اس کے بعد یہ رسومات دارالسلام، نیروبی، کمپالا، کراچی، ڈھاکہ، بمبئی، کانگو اور مڈغاسکر وغیرہ میں ادا ہوئیں۔ ان تمام رسومات میں آپ کو امامت کی مہردار انگوٹھی اور تلوار پیش کی گئی۔

آپ نے ہارورڈ یونیورسٹی سے 1959ء میں اسلامی تاریخ میں گریجویشن مکمل کی اور 1960ء میں لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف اسماعیلی اسٹڈیز سے امامت کا ڈپلومہ حاصل کیا جس میں اسلامی تاریخ، فلسفہ اور قانون کے علوم شامل تھے۔

کینیڈین شہر مونٹریال کی مگیل یونیورسٹی نے 1965 ء، پاکستان کی پشاور یونیورسٹی نے 1967ء میں، سندھ یونیورسٹی نے 1970ءمیں جبکہ کینیڈا کی ٹورنٹویونیورسٹی نے 1978ء میں پرنس کریم آغا خان کو ڈاکٹر آف لا کی اعزازی ڈگریاں دیں۔ اسی طرح کینیڈین صوبے البرٹا کی یونیورسٹی نے 1983ء میں، امریکی روڈ آئی لینڈ یونیورسٹی نے 1985ء، پاکستان کی کراچی یونیورسٹی، امریکی ہارورڈ یونیورسٹی اور کینیڈا کی برٹش کولمبیا یونیورسٹی نے 1986ء میں ڈاکٹر آف لا کی اعزازی ڈگریاں دیںتاہم آغا خان کو دی جانے والی مجموعی اعزازی ڈگریوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ایک روایت کے مطابق محترم آغا خان کو خدمتِ انسانیت اور دیگرشعبہ جات میں زبردست کارناموں کے اعتراف میں 11 مختلف ممالک کی یونیورسٹیوں نے کم از کم 20 اعزازی ڈگریوں سے نوازا ہے۔

اس کے علاوہ پرنس کریم آغا خان کوان کی خدمات کے اعتراف میں اَن گنت اعزازات اورایوارڈز سے نوازا گیا، جن میں سے بعض کا ذکر یہاں کرنا عین مناسب ہوگا:

 سن 1970ءمیں پاک فوج کے چھٹے لانسرز میں اعزازی کرنل کا عہدہ دیاگیا اور اسی سال حکومت ِ پاکستان نے نشانِ امتیاز سے بھی نوازا۔
لاہور اور کراچی کے اعزازی شہری کا عہدہ اور 1980ء میں لاہور اور 1981ء میں کراچی کی چابی دی گئی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کی اعزازی رکنیت بھی 1981 ء میں دی گئی۔
حکومتِ پاکستان نے 1983ء میں نشانِ پاکستان کے اعزاز سے نوازا۔
کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) کی اعزازی رکنیت 1985ء میں دی گئی۔
سال 2004ء میں پرنس کریم آغا خان کو برطانوی سلطنت کے بہترین آرڈر کے اعزازی نائٹ گرینڈ کراس ایوارڈ سے نوازا گیا، یہ کسی بھی غیر برطانوی شہری کو دیا جانے والا اعلیٰ ترین اعزاز ہے ۔ یہ اعزاز آغا خان کو برطانوی ملکہ الزبتھ دوم نے انسانی ہمدردی کے کاموں میں ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا تھا۔
سال 2005ء میں پرنس کریم آغا خان کو اعزازی کمپینین برائے آرڈر آف کینیڈا کا متمول اعزاز عطا کیا گیا جو ملک کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک ہے۔ یہ ایوارڈ انہیں کینیڈا اور دنیا بھر میں تکثیریت(پلورلزم) کو فروغ دینے اور عوامی زندگیوں کو بہتر بنانے کی قابلِ داد کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا۔
سال 2008ء میں پرنس کریم آغا خان کو لیجن آف آنر سے نوازا گیا جو فرانس میں کسی شہری کو دیا جانے والا سب سے بڑا اعزاز ہے اور یہ ایوارڈ آغا خان کو ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دینے اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلئے ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔

سال2015 ء میں پرنس کریم آغا خان کو بھارت کے دوسرے سب سے بڑے شہری اعزاز پدما وبھوشن سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ آپ کو بھارت میں سماجی واقتصادی ترقی کیلئے خدمات کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔
سال 2017 ء میں پرنس کریم آغا خان کو صدارتی تمغۂ آزادی سے نوازا گیا جو ریاستہائے متحدہ امریکا کا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ یہ ایوارڈ انہیں امریکی صدر نے دنیا بھر میں صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں ان کی خدمات کے اعتراف میں پیش کیا۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا، محترم پرنس کریم آغا خان کو دئیے جانے والے اعزازات کی فہرست اس سے کہیں طویل ہے ، جتنی کہ یہاں پیش کی گئی۔

Related Posts