کراچی کے شہریوں کے لیے مزید مشکلات، پیپلز بس سروس کے کرایوں میں 60 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم فروری سے ہو گیا ہے۔ شہر کے مختلف روٹس پر چلنے والی بسوں کے کرائے 20 سے 60 فیصد تک بڑھا دیے گئے ہیں اور تمام بسوں پر نئے نرخ نامے آویزاں کر دیے گئے ہیں۔
حکومتی اعلان کے مطابق اس فیصلے کا مقصد بسوں کی تعداد میں اضافہ کرنا اور حکومتی اخراجات کو کم کرنا ہے۔ وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں ریڈ لائن بس میں روزانہ ایک لاکھ سے زائد مسافر سفر کرتے ہیں اور حکومت فی مسافر 50 روپے سے زائد کی سبسڈی دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی کابینہ کو تجویز دی تھی کہ سبسڈی ختم یا کم کر دی جائے تاکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم سے مزید بسیں خریدی جا سکیں۔
نو سال بمقابلہ نو ماہ: مراد کا خواب، مریم کا انقلاب، سائیں اب بھی پیچھے!
دوسری جانب عوام نے اس اضافے کو مسترد کر دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔
اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے بعد اب آمدورفت بھی مہنگی کر دی گئی ہے، جو غریب عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پیپلز بس سروس کے کرایے فوری طور پر پرانی سطح پر بحال کیے جائیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ پیپلز بس سروس کے کرایوں میں اضافے کے باوجود سبسڈی برقرار رہے گی اور بسوں میں مزید بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت پیپلز بس سروس کا کم از کم کرایہ 50 روپے اور زیادہ سے زیادہ 100 روپے مقرر کیا گیا ہے۔یہ فیصلہ کئی روز قبل کیا گیا تھا، لیکن آج یکم فروری سے اس پر باضابطہ عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔